14 اگست، 2019، 2:58 PM
Journalist ID: 2392
News ID: 83437244
T T
0 Persons
کیا ایران کو ادویات پابندیوں کا سامنا ہے؟

تہران، ارنا - ٹرمپ اور ان کے مغربی اتحادیوں کا یہ دعویٰ ہے کہ ایرانی عوام پر ادویات کی فراہمی سے متعلق کوئی پابندی نہیں لگائی گئی تاہم ایرانی بینکوں کے پاس جب مالیاتی لین دین کے لئے کوئی نظام موجود نہ ہو تو ادویات کی فراہمی کو بھی مشکلات کا سامنا ہے.

رپورٹس کے مطابق، مغربی ممالک کی وجہ سے آج ایرانی عوام کو ضروری ادویات میسر نہیں.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران اپنی 97 فیصد ادویات کی ضروریات کو ملک کے اندر سے پورا کرتا ہے مگر ان میں سے 50 فیصد ادویات کی تیاری کرنے کے لئے بنیادی چیزیں باہر سے منگوانی پڑتی ہیں کیونکہ ایک دوائی کو بنانے کے لئے کئی قسم کی چیزوں کی ضرورت پڑتی ہے.
بعض ادویات اور ویکسین بالخصوص لاعلاج بیماریوں کے لئے مہنگی دوائیں کی پیداواری کا معاشی جواز نہیں ہے لہذا رقم کی منتقلی کے لئے درآمدات اور مالیاتی طریقہ کار کی ضرورت ہے۔
ادویات کی وصولی کے لئے قائم ہونے والے مالیاتی چینلز نے ابھی تک کوئی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے حتی انسٹیکس مالیاتی نظام بھی دوائیں کے مسائل کے حل کے لئے مددگار نہیں ثابت ہوگیا.
اگر مغربی دنیا ادویات پابندیوں کی وجہ سے ایرانی حکام کے استقامت کو منظور نہیں کرتی ہے تو ان پابندیوں کے نتیجے میں بیماروں کے لئے پیش آنے والے مشکلات کو انکار نہیں کرسکتی ہے.
ایرانی خاتون "آذین صحابی" سینکڑوں بیماروں میں سے ایک ہے جو ادویات پابندیوں سے ان کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہا ہے.
صحابی کو خودکار بیماری میستھ نیا گریوس (Myasthenia gravis) کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بیماری کی علاج کے لئے میسٹی نون (MESTINON ) دوا سے استعمال کرنا چاہئیے مگر ایران مخالف پابندیوں کی وجہ سے اس کی فراہمی ممکن نہیں ہے.
انہوں ںے مزید کہا کہ یہ دوا ملک کے اندر میں تیار کی جاتی ہے جو بڑی تعداد میں مریض افراد اس سے استعمال کر رہے ہیں مگر بد قسمتی سے بعض مریض ایسے علاج سے گریزان ہیں لہذا ان کو مجبوری طور اس کی غیرملکی قسم سے استعمال کرنا چاہئیے.
ایک اور ایرانی شہری کو گٹھیا کا شکار ہے جنہوں نے کہا کہ ہمیں میتھو ٹریکسیٹ (Methotrexate) دوا سے ایک ہفتے میں پانچ بار استعمال کرنا پڑے گا مگر پابندیوں کے آغاز سے اس دوا کی فراہمی بہت ہی مشکل ہے.
انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک وقت میں اس دوا سے پانچ گولیاں کا استعمال کرنا چاہئیے.
ایک اور ایرانی شہری جو ریٹلین کی کمی کا شکار ہے، نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ اس غیرملکی دوا کو تیار کر رہا ہے اور ہائپر ایکٹو بچوں کے لئے اس کے استعمال کی ضرورت ہے مگر اس کی فراہمی ناممکن ہے اور ڈاکٹر کے نسخے کے ساتھ بعض فارمیسیوں میں حاصل کی جاتی ہے.
دوسری ایرانی خاتون مریم کو آنت کے السر بیماری کا شکار ہے جنہوں نے پینٹیسا ((Pentasa کی کمی کے حوالے سے کہا کہ پابندیوں اور کرنسی کے مسائل کی وجہ سے یہ دوا کوئی قسم میں موجود نہیں اور فراہم ہونے کی صورت میں کرنسی کے مسائل کی وجہ سے اس کی قیمت بہت ہی مہنگی ہے.
اقوام متحدہ کے میثاق 1 کے آرٹیکل 2 اور عالمی ادارہ صحت کے ضوابط کے مطابق، پابندیاں بالخصوص ادویات کی پابندیاں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے.
274*9393**
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .