ان خيالات كا اظہار نامور ايراني سفارتكار ڈاكٹر 'كمال خرازي' نے اتوار كے روز چين كے دارالحكومت بيجنگ ميں منعقدہ چھٹے عالمي امن فورم كے اجلاس كے موقع پر ايك پريس كانفرنس ميں خطاب كرتے ہوئے كيا.
اس موقع پر انہوں نے كہا كہ بدقسمتي سے بعض علاقائي ممالك كي غيرجمہوري پاليسياں علاقے ميں دہشتگرد گروپوں كے پھيلاو كا باعث بنتي ہيں.
ڈاكٹر خرازي نے كہا كہ اسلامي جمہوريہ ايران تحميلي جنگ، دہشتگردوں سے مقابلہ كرنے اور ان كے خاتمے ميں بڑي كاميابياں حاصل كرچكا ہے اور دہشتگردوں كے خلاف اور تحميلي جنگ كے دوران 17 ہزار سے زائد ايراني افراد شہيد ہوگئے ہيں اور اب تك ايران ملك دہشتگردوں كي سازشوں كا شكار ہے.
ايران كي خارجہ پاليسي اسٹريٹيجك كونسل كے چيئرمين نے كہا كہ بعض علاقائي ممالك كي جانب سے ايسي غير جمہوري پاليسيوں كي وجہ سے شامي عوام ككؤو جنگ كے بحرانوں كا سامنا ہے.
انہوں نے مزيد كہا كہ كچھ ممالك شامي عوام كے خلاف جنگ ميں دہشتگرد گروپوں سميت داعش اور النصرہ فرنٹ كے لئے ہتھياروں اور مالي امداد فراہم كركے ان كي حمايت كررہے ہيں.
ايراني عہديدار نے كہا كہ سب جانتے ہيں كہ داعش اور القاعدہ دہشتگرد گروپوں كے جرائم ناقابل برداشت ہيں اور ايسے دہشتگردوں كا اسلام اور امن سے كوئي تعلق نہيں ہے.
انہوں نے بتايا كہ دہشتگردوں كو نہ صرف شام بلكہ عراق اور دوسرے علاقائي ممالك كے اقوام كے قتل عام كركے امريكہ اور سعودي عرب ان كي بھرپور حمايت كررہے ہيں.
ڈاكٹر كمال خرازي نے كہا كہ جبكہ امريكہ اور سعودي عرب بے بنياد اور مضحكہ خيز دعوي كرتے ہيں كہ خطے ميں اسلامي جمہوريہ ايران عدم استحكام اور بدامني پيدا كررہا ہے جبكہ ہمارا ملك دہشتگردوں كے خلاف جنگ ميں عراق اور شام كے ساتھ شانہ بشانہ كھڑا ہے.
انہوں نے كہا كہ چيني حكومت ايران كي طرح دہشتگردوں كي سازشوں كا شكار ہے اور اس سے نمٹنے كے لئے انتہا پسندي اور دہشت گردي كي مزاحمت جاري ہے.
انہوں نے كہا كہ ٹرمپ حكومت كي غلط پاليسي كي وجہ سے خطي ممالك كو بدامني كے مسائل اور مشكلات كا سامنا ہيں اور ہرگز امريكہ پر بھروسہ نہيں كرنا چاہيئے.
انہوں نے ايران اور خليج فارس تعاون كونسل كے درميان باہمي تعاون كا حوالہ ديتے ہوئے كہا كہ اسلامي جمہوريہ ايران خليج فارس ممالك كے ساتھ باہمي تعاون اور دوطرفہ تعلقات كو فروغ دينے كے لئے بھرپور كوشش كررہا ہے.
انہوں نے اس بات پر زور ديا كہ امريكہ اور سعودي عرب بعض علاقائي ممالك سميت يمن كے اندورني مسائل ميں مداخلت كر رہے ہيں اور يہ ناقابل برداشت اور قابل مذمت اقدام ہے اور يمني عوام كو اپنے ملك كے مستقبل پر فيصلہ كرنا چاہيئے.
انہوں نے سعوديہ اور قطر كے درميان تنازعات كو اشارہ كرتے ہوئے كہا كہ مذاكرات كے ذريعہ مسائل اور بحران كا حل كرنا اسلامي جمہوريہ ايران كي پاليسي ہے.
كمال خرازي نے كہا كہ شام كے حوالے سے اسلامي جمہوريہ ايران، چين اور روس كي پاليسي ايك ہي ہے اور اس ملك كے بحران كے حل كے لئے ايران، روس كے درميان مذاكرات جاري ركھيں گے.
ياد رہے كہ چين كے دارالحكومت بيجنگ ميں ہفتہ سے اتوار تك چھٹے عالمي امن فورم كے اجلاس كا انعقاد كيا گيا جس ميں اسلامي جمہوريہ ايران كي خارجہ پاليسي اسٹريٹيجك كونسل كے چيئرمين ڈاكٹر 'كمال خرازي' شركت كر رہے ہيں.
9393*271**

بیجنگ - ارنا - اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی اسٹریٹیجک کونسل کے چیئرمین نے کہا ہے کہ حالیہ سالوں کے دوران مشرق وسطی کو نازک اور پیچیدہ تبدیلیوں کا سامنا رہا ہے کیونکہ مغربی اور عرب ممالک کی بے جا مداخلت کے نتیجے میں دہشتگردی اور عدم استحکام پھیل کررہا ہے.