ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، پاکستان کی جماعت اسلامی نے حال ہی میں صیہونی جرائم میں امریکہ کے ملوث ہونے اور غزہ پٹی میں جنگ بندی کے مطالبے کے خلاف آج ملک گیر ہڑتال میں عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کی ہے۔
اس حوالے سے، خیبرپختونخوا، بلوچستان، پنجاب کے ساتھ ساتھ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ٹریڈ یونینز، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور چھوٹے کاروباری مالکان نے ہڑتال کا خیر مقدم کیا۔
جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ ہم صنعتکاروں اور تاجر تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غزہ پٹی میں جاری نسل کشی کے خاتمے کے لیے ملک گیر ہڑتال کی مہم میں شرکت کریں، تاکہ غزہ سے ان کی وفاداری ثابت ہو سکے۔
ہندوستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد پاکستان کے خلاف غیر ملکی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ امریکہ صیہونی حکومت کا ساتھی اور فلسطینیوں کا قاتل ہے، اور ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ مغربی اتحاد غزہ میں ان جرائم کا ساتھی ہے۔
اسی مناسبت سے پاکستان کے معاشی حب کراچی میں ہزاروں تاجروں نے آج صبح فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ملک گیر ہڑتال میں شمولیت اختیار کی، جس کے دوران تمام اقتصادی سرگرمیاں بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان میں غزہ کے لیے ہڑتال اور امریکی صہیونی محاذ سے بیزاری کا اظہار کیا گیا
پشاور، راولپنڈی، لاہور اور اسلام آباد میں تاجر تنظیموں اور بڑے اسٹورز نے بھی غزہ پر صیہونی جارحیت کی مذمت اور فلسطین کے مظلوم عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ہڑتال کی۔
کل (اتوار) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مجلس اتحاد امت کی چھتری تلے پاکستان کی بڑی سیاسی مذہبی جماعتوں کی شرکت کے ساتھ ایک بڑی اسرائیل مخالف ریلی نکالی جا ئے گی۔ اسلامی اسکالرز ایسوسی ایشن اور جماعت اسلامی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اس بڑے مظاہرے کے مرکزی منتظمین ہیں۔
IRNA کے مطابق، غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے 7 اکتوبر 2023 سے اس پٹی کے عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی نسل کشی کی جنگ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 51,355 اور زخمیوں کی تعداد 117,248 بتائی ہے۔
صیہونی حکومت کے جرائم صرف بے گناہوں پر بمباری تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ وہ نسل کشی کے لیے غیر انسانی طریقے بھی استعمال کر رہےہیں، جس میں انسانی امداد اور خوراک کے داخلے کو روکنا شامل ہے۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے عوام اکتوبر 2023 میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے بدترین انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
قابضین نے حماس اور غزہ کے عوام پر دباؤ ڈالنے کے لیے 2 مارچ 2025 سے انسانی امداد کو پٹی میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور اس کے چند روز بعد 17 مارچ کو انھوں نے غزہ کے خلاف ایک نئی جنگ شروع کردی ہے۔