تہران، ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب سے ایک پریس کانفرنس کے دوران، کہا ہے کہ ایران کا امریکہ کیجانب سے دعوے کیے گئے کوئی جوہری معاہدے سے آگے اور لالچ پر مبنی مطالبہ نہیں ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق،"حسین امیر عبداللیہان" نے آج بروز بدھ مطابق 6 جولائی کو تہران کے دورے پر آئے ہوئے قطری وزیرخارجہ "محمد بن عبدالرحمن آل ثانی" سے ملاقات اور گفتگو کی۔ انہوں نے اس ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں حاضر ہوکر زیر بحث موضاعات کی وضاحت کی۔

اس موقع پر ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم منصب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے باہمی امور پر تعمیری اور مثبت مذاکرات ہوئے۔او ہم نے اس ملاقات میں ایران کے کھیل کے عہدیداروں اور 2022 فٹبال ورلڈ کپ کے متعلقہ عہدیدراوں کے درمیان ملاقات کی ہم آہنگی کرنے پر قطری وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ملاقات میں قطری وزی خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے ملک میں ایرانی تاجروں اور کار وباری حلقوں کی طویل المدتی رہائش کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

امیرعبداللہیان نے کہا کہ نیز کوورنا پھیلاؤ کے دوران، مشکلات کا شکار ایرانی کشتی رکھنے والوں کے مسائل سمیت نقل اور حمل کے شعبے میں آسانی لانے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور ہمیں امید ہے کہ مسائل جلد ہی سے حل ہوجائیں گے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمارے درمیان علاقائی میکنزم کی تقویت پر اچھے مذاکرات ہوئے اور قطر نے اس حوالے سے بڑا تعمیری کردار ادا کیا ہے اور علاقائی گفتگو کے حوالے سے بھی اچھے قدم اٹھائے ہیں۔

امیر عبداللہیان نے گزشتہ ہفتے کے دوران، ایران اور یوریی یونین کے نمائندے اور تین جہتی بالواسطہ مذاکرات کیلئے قطر کی میزبانی کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے دوحہ مذاکرات کے انعقاد کیلئے امیر قطر اور قطری وزیرخارجہ کی جانب سے کی گئی ہم آہنگی و نیز ان مذاکرات میں آسانی لانے، مذاکرات میں پیشرفت اور تمام فریقین کیجانب سے اپنے کیے گئے وعدوں پر واپسی کے سلسلے میں ان کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم ایک اچھے اور پائیدار معاہدے کے حصول کیلئے پختہ عزم رکھتے ہیں اور امریکی میڈیا کیجانب سے دعووں کے برعکس ہم نے جوہری معاہدے سے آگے اور لاچ پر مبنی کوئی مطالبہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ  مارے مطالبات 2015 کے جوہری معاہدے کے فریم ورک کے اندر ہیں اور ہم نے مذاکرات کے دوران، باربار اس بات پر زوردیا کہ ویانا میں کیے گئے مذاکرات کے مطابق، مغربی فریقین نے کہا کہ جو کچھ ایران کو جوہری معاہدے کے اقتصادی مفادات کے حصول کی راہ میں رکاوٹ ڈالتا ہے، ہم اس کو ہٹادیں گے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ دوحہ مذاکرات پر ہماری زیادہ تر توجہ اس بات پر تھی کہ امریکہ کو ایران کو جوہری معاہدے کے اقتصادی ثمرات سے مستفید ہونے کی پوری ضمانت دینی ہوگی؛ لہذا ہمارے مطالبات جوہری معاہدے سے آگے نہیں ہیں لیکن امریکہ کو اس بات کی ضمانت دینی ہوگی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو 2015 کے جوہری معاہدے کے ثمرات مل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ بات ہے جس کے بارے میں امریکی فریق ہمیں یقین دلانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ میں ایک بار پھر اس بات پر زور دیتا ہوں کہ ہمارے اچھے ارادے ہیں، ہم منطقی مذاکرات کار ہیں اور ہم اس سمت میں سنجیدہ ہیں۔

**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز