تہران، ارنا – ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ آج تک بائیڈن حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور منصوبے مسٹر سلیوان کے بیانات کے خلاف ہیں اور ہم نے کافی بات کو سنا ہے اور اب عملی اقدام کا انتظار کر رہے ہیں جو مہینوں سے تاخیر کا شکار ہے۔
یہ بات سعید خطیب زادہ نے پیر کے روز ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایران-سعودی عرب کے درمیان مذاکرات اور سعودی عرب اور لبنان کے درمیان مسائل کے بارے میں پوچھے گئےایک سوال کے جواب میں کہی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہماری بات چیت دو طرفہ اور علاقائی ہے اور ہم کسی کے ساتھ اپنے دوستوں کے بارے میں گفتگو نہیں کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک جو بائیڈن کی حکومت کی جانب سے کئے گئے اقدامات مسٹر سلیوان کے بیانات کے خلاف ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ محض لفاظی کے بجائے عملی اقدام کرے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ریاض بھی جانتا ہے کہ دوسرے ممالک پر دباؤ کی پالیسی کامیاب نہیں ہے اور یہ فطری بات ہے کہ ایران یمن اور لبنان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
خطیب زادہ نے بتایا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان بات چیت مکمل سنجیدگی سے جاری ہے اور اس کی کامیابی دوسری طرف کی سنجیدگی پر منحصر ہے۔
انہوں نے ایران اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اپنی سلامتی میں سنجیدہ ہے اور مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کے بعد کچھ عرصہ تک امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات براہ راست مذاکرات انجام پذیر نہیں ہوئے ہیں۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے سکیورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ مسلسل مشترکہ ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ تین یورپی ممالک فرانس ، جرمنی اور برطانیہ نے بھی مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل نہیں کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ