ارنا نے اتوار کو بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کی وزارت خزانہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے کان ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے، کہا ہے کہ جنگ جاری رہنے کی صورت میں ٹیکس بڑھانے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہوگا۔
صیہونی وزارت خزانہ کے اس عہدیدار نے کہا کہ جنگ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے عنقریب ٹیکس بڑھانے کا جائزہ لیا جائے گا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے لئے پروازوں کی منسوخی میں کافی اضافہ ہوگیا ہے اور بہت سی فضائی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ چند مہینے تک بن گورین ہوائی اڈے کے لئے اپنی پروازیں بحال نہیں کریں گی۔
معاشی درجہ بندی کی ایک بڑی ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز نے چند روزقبل اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2024 میں صیہونی حکومت کی معاشی ناتوانی میں مزید وسعت آئے گی۔
اس رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کے آپریشن طوفان الاقصی کے بعد صیہونی حکومت کی معیشت بہت متاثر ہوئی ہے، اس کے جنگی اخراجات بہت زیادہ ہوگئے ہیں، درآمدات و برآمدات میں شدید کمی آئی ہے، کارخانے بند ہوگئے ہیں اور سیاحت ختم ہوگئی ۔
رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کی کرنسی کی قدر بہت زيادہ گرگئی ہے اور موڈیز کی درجہ بندی میں اسرائيلی حکومت بہت نیچے چلی گئی ہے۔
آپ کا تبصرہ