صدر سید ابراہیم رئیسی نے تاجکستان روانگی سے قبل تہران کے مہر آباد ہوائي اڈے پر صحافیوں سے گفتگو میں اپنے دورے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اگلی منزل ازبکستان ہوگی اور ای سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر مذاکرات کا بنیادی ایجںڈا غزہ ہے کیونکہ آج دنیا میں ہرزبان ، ہر دین اور مذہب کے لوگوں کو غزہ کے عوام کی فکر ہے۔
انھوں نے اپنے دورہ تاجکستان کے بارے میں بتایا کہ یہ دورہ تاجک صدر کی دعوت پر انجام پارہا ہے اور اس کا مقصد دونوں ملکوں کے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی روابط کی تقویت ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے بتایا کہ اس کے بعد وہ ازبکستان کے صدر کی دعوت پر تاشقند جائیں گے جو اقتصادی تعاون کی علاقائی تنظیم ای سی او کا صدر ہے ۔
صدر ایران نے کہا کہ ای سی او کے سولہویں سربراہی اجلاس میں بحث کا بنیادی موضوع تنظیم کے رکن ملکوں کا اقتصادی تعاون ہے لیکن تاشقند میں ای سی او کے سربراہوں سے ان کی ملاقا توں اور مذاکرات کا اصل موضوع غزہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں عوام کو چاہے وہ کسی بھی زبان، دین اور مذہب سے تعلق رکھتے ہوں ، غزہ کے حالات پر تشویش ہے اوروہ غاصب صیہونی حکومت کے ہولناک جرائم سے سخت متنفر اور بیزار ہیں۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ اس مدت میں انھوں نے دنیا کے مختلف ملکوں کے رہنماؤں سے فلسطین کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دنیا کے عوام ، غزہ کے تعلق سے بین الاقوامی تنظیموں کے طرزعمل سے ناراض ہیں کہا کہ بین الاقوامی تنظیموں کی بے عملی عوام پر واضح ہے اور وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ بین الاقوامی اداروں کا طرزعمل غیر منصفانہ ہے اور مظلوموں کی آواز نہیں سنی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ صدر ایران سید ابراہیم رئیسی اپنے تاجک ہم منصب کی سرکاری دعوت پر آج صبح تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبہ روانہ ہوئے ۔
آپ کا تبصرہ