صدرسید ابراہیم رئیسی : اقدار الہی پر توجہ بشریت کے مستقبل کی ضامن ہے۔

تہران- ارنا- صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب میں خدا کے آخری پیغمبر پر نازل ہونے والی کتاب کے عنوان سے قرآن کریم کی تعلیمات کی اہمیت پر زور دیا ۔  

ارنا کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی نےکہا کہ جنرل اسمبلی کا یہ اجلاس ایسے حالات میں ہورہا ہے کہ دنیا بے  نظیر اور تاریخ ساز تغیرات سے دوچار ہے۔

انھوں نے کہا کہ  جو چیز بشریت کے روشن  مستقبل کی ضامن ہے وہ ان اعلی اقدار پر توجہ ہے جو انسان کو کمال اور کرامت کی طرف لے جاتی ہیں اور خداوند عالم کے کلام سے بہتر کیا چیز انسانیت اور اعلی انسانی اقدار کی تعریف کرسکتی ہے؟

 صدر مملکت نے   آخری آسمانی کتاب کی حیثیت سے قران کریم کی اعلی تعلیمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کریم نے عقائد کی توہین سے روکا ہے اور ادیان کے احترام کو رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا احترام قرار دیا ہے ۔

 صدر سید ابراہیم رئیسی نے مغربی دنیا میں قران کریم کی توہین کے تازہ واقعا ت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب انھوں نے  کلام خدا کو نذرآتش کیا ہے اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ صدائے ملکوت کو ہمیشہ کے لئے خاموش کردیں گے لیکن انسانی معاشروں کے لئے اعلی قرآنی تعلیمات کبھی بھی نذرآتش نہیں ہوسکتیں اور آتش توہین و تحریف کی کوئی حقیقت نہیں رہے گی ۔  

 انھوں نے کہا کہ مقدس آسمانی کتاب قرآن کریم کو نذر آتش کرنے ، تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی لگانے اور دسیوں دیگر شرمناک طریقوں سے اسلاموفوبیا اور ‍ثقافتی اپارتھائیڈ معاصر انسان کے شایان شان نہیں ہے ۔

   صدرایران نے کہا کہ نفرت پھیلانے کے اس منصوبے کے  پیچھے بڑی منصوبہ بندی کار فرما ہے اور آزادی بیان کے نام پر اس کی تقلید گمراہ کن ہے۔

 صدر مملکت نے  کہا کہ  مغرب اس وقت تشخص کے بحران سے دوچار ہے اور دنیا کو جنگل اور خود کو خوبصورت باغ سے تعبیر کرتا ہے۔

 سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ بہت سے نفرت انگیز اور مذموم تحریکیں دشمن تراشی اور بحران پیدا کرنے کو راہ حل سمجھتی ہیں اور اس ثقافتی اپارتھائیڈ نے مسلم معاشروں بالخصوص مہاجرین کو نشانہ بنا رکھا ہے۔

  انھوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں کہ ادیان الہی کے احترام کو بین الاقوامی نظام کا بنیادی ایجنڈا ہونا چاہئے اور اقوام متحدہ کو ادیان الہی کے احترام کو یقینی  بنانا چاہئے۔

 صدر مملکت نے کہا کہ وعدہ وفائی، سچائي، امانت داری، معاملات میں صداقت، محرومین کی خدمت، غربت، بے راہ روی، نا انصافی اور امتیازی روش  کے خلاف مجاہدت قرآن کریم کی اعلی تعلیمات میں شامل ہے۔   

 سید ابراہیم رئیسی نے کہا آج ہم اسلام کے خلاف جنگ کے ساتھ ہی خاندانی نظام کے خلاف بھی جنگ کا مشاہدہ کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ خاندان،  نظام بشریت کا فطری ترین مرکز ہے جس پر آج حملے کئے جارہے ہیں ۔

 صدر ایران نے کہا کہ بشریت کی اس فطری پناہ گاہ پر حملہ بشریت کے خلاف جرم ہے اور ہم اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خاندان کے احترام کے تحفظ پر توجہ دے ، خاندان کی چار دیواری کی حفاظت کویقینی بنائے اور خاندان کی تشکیل کو ایک عالمی حقیقت کے عنوان سے دنیا والوں کے مشترکہ ایجنڈے میں شامل  کرے۔

 صدر  ایران نے کہا کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے، مغرب کا تسلط پسند نظام ناکام ہوچکا ہے اور پرانا لبرل نظام جو تسلط پسندوں اور سرمایہ داروں کے مفادات کا ضامن تھا، اب  کنارے لگ چکا ہے۔   

  انھوں نے کہا کہ  دنیا کو امریکی بنادینے کا منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے اور ایرانی قوم کو فخر ہے کہ اس نے اسلامی انقلاب کی مدد سے مشرق اور مغرب کے تسلط پسندوں کے چہرے سے نقاب ہٹانے اور  حقیقت سامنے لانے میں سب سے زیادہ کردار ادا کیا ہے۔

  سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایران کا نظریہ ہے کہ نیا مشرق و مغرب وجود میں نہیں آنا چاہئے ۔

   انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے پڑوسی ملکوں کے ساتھ سود مند روابط کے نئے باب کا آغاز کیا ہے اور پڑوسیوں سے متعلق اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی علاقے کے فائدے میں ہے اور ہم  اپنی طرف دوستی کے لئے بڑھنے والے ہر ہاتھ کو گرمجوشی سے  اپنے ہاتھ میں لینے کے لئے تیار ہیں ۔  

      

  ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

0 Persons

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .