انہوں نے ویانا مذاکرات کی پیشرفت کے بارے میں ارنا کے نمائندے کو کہا کہ گزشتہ ہفتوں کے دوران ویانا مذاکرات میں ایران کے اقدامات اور نیک نیتی کی روشنی میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے اور اس کا ثبوت ایران اور بین الاقوامی معاہدے ہیں۔ اٹامک انرجی ایجنسی باقی ماندہ مسائل کو حل کرنے کے مقصد سے مشترکہ روڈ میپ تیار کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف، امریکی ٹیم سیاسی فیصلہ سازی میں سست روی کا شکار ہو کر اچھے معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے۔
باخبر ذریعہ نے کہا کہ ویانا میں امریکی ٹیم باقی مسائل پر ضروری ہدایات کا انتظار کر رہی ہے. ویانا میں ہونے والے معاہدے کو آج کسی بھی چیز سے زیادہ، مذاکرات میں پیش کی گئی تجویز پر امریکہ کے ردعمل کی ضرورت ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ویانا مذاکرات کا آٹھواں دور گزشتہ 27 دسمبر کو شروع ہوا تھا اور اس میں شریک وفود کی اپنے دارالحکومتوں سے مشاورت کرنے کی درخواست پر کچھ وقفے بھی شامل تھے.
نائب وزیر خارجہ اور ایرانی مذاکراتی وفد کے سربراہ علی باقری کنی، مشاورت جاری رکھنے کے لیے منگل کو تہران واپس پہنچے تھے اور آج صبح سویرے ویانا واپس پہنچ جائیں گے۔
ویانا میں ماہرین کی ملاقاتیں اور غیر رسمی مشاورت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے باوجود ابھی بھی اہم مسائل باقی ہیں۔حتمی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے اور نہ ہی کوئی حتمی تاریخ طے کی جا سکتی ہے۔
حتمی معاہدے تک پہنچنے کے لیے مغربی فریقین خصوصاً امریکہ کی طرف سے صرف ضروری سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ