انہوں نے اس سلسلے میں منصوبہ بندی اور مناسب فیصلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایرانی شہری بغیر کسی رکاوٹ کے اور آسانی سے اپنے وطن کا سفر کر سکیں۔
ان خیالات کا اظہار آیت اللہ ڈاکٹر "ابراہیم رئیسی" نے آج بروز بدھ کو اعلی کونسل برائے بیرون ملک میں مقیم ایرانی شہریوں کے امور کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے مسائل کے حل اور بیرون ملک ایرانیوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی تمام تر کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پہلا قدم بیرون ملک ایرانیوں کی اعلی کونسل اور اس کونسل کے سیکرٹریٹ کے ڈھانچے اور فیصلہ سازی کے طریقہ کار کو تبدیل کرنا ہے۔
صدر مملکت نے بیرون ملک ایرانیوں کو ایک عظیم صلاحیت قرار دیتے ہوئے ان کے معاملات کے تعاقب کے طریقے کار میں نظر ثانی اور تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔
آیت االلہ رئیسی نے کہا کہ بیرون ملک میں مقیم ایرانیوں کے لیے فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی سے انہیں یہ محسوس ہونا ہوگا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام ان کے مسائل اور خدشات کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
ڈاکٹر رئیسی نے کہا کہ فیصلہ سازی سے عمل درآمد کے عمل میں تبدیلی لانا ضروری ہے، اور اگر یہ فیصلہ، عمل کے ساتھ نہ ہو تو اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
صدر مملکت نے بیرون ملک ایرانیوں کے مسائل اور خدشات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور حکام کے درمیان یہ احساس ہونا ہوگا کہ بیرون ملک ایرانیوں کی کامیابی، ایران کی کامیابی ہے اور اگر ان کو کوئی نقصان ہو تو یہ کسی طرح ایران کا نقصان ہے کیونکہ ان کو ملک کی ساکھ سمجھا جاتا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے اس سلسلے میں فیصلہ کرنے کے لیے بیرون ملک ایرانیوں کی تعداد اور صورتحال کے درست اعدادوشمار کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ بیرون ملک ایرانیوں کی اعلی کونسل اور اس کے سیکریٹریٹ کو جس اہم نکتے پر سنجیدگی سے عمل کرنا ہوگا، ان میں سے بیرون ملک میں مقیم ایرانیوں کی تعداد اور صورتحال سے ایک درست اعداد و شمار حاصل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی شہری قانون کے مطابق، جو شہریت کو خون اور مٹی میں جڑی ہوئی تسلیم کرتا ہے، بیرون ملک ایرانیوں کی دوسری اور تیسری نسل کو بھی ایرانی تصور کیا جاتا ہے، چاہے ان کے پاس کسی دوسرے ملک کی شہریت ہو۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ملک میں رقوم کی منتقلی اور بیرون ملک ایرانیوں کے اکاؤنٹ کھولنے کی شرائط دیگر مسائل ہیں جن پر عمل کرنے اور حل کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں کسی فیصلے کی خبر فوری طور پر بیرون ملک ایرانیوں کو دی جانی ہوگی۔
انہوں نے ایرانیوں کی بیرون ملک سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی سرمایہ کاری کو حمایت، منافع کی ضمانت اور تحفظ کی ضرورت ہے اور سرمایہ کاروں کو عملی طور پر یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کی سرگرمیوں کی حمایت کی جاتی ہے۔
صدر مملکت نے سفیروں اور ثقافتی مشیروں سے بھی کہا کہ وہ سرگرم رہیں اور ایرانیوں کے آنے کا انتظار نہ کریں بلکہ خود ایرانی کمیونٹی سے ملاقات کریں اور ان کے مطالبات اور مسائل پر عمل کریں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ