یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے آج بروز جمعرات ایران کے دورے پر آئے ہوئے عراقی وزیر خارجہ فواد حسین کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کسی بھی جمہوری نظام میں انتخابات کے خلاف احتجاج ہو سکتا ہےلیکن یہ اہم ہے کہ احتجاج اور اس کا جائزہ قانون کے دائرے میں ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم عراق کی سلامتی کو اپنی سلامتی سمجھتے ہیں اور عراق کے استحکام اور اقتدار اعلی کی حمایت کرنا اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ عراق کی سلامتی اور استحکام کے لئے خطرات پیدا کرنے والی کسی بھی کوشش کو ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی عراقی عوام اور حکومت کی مزاحمت کے نتیجے میں حاصل ہوئی ہے ورنہ امریکی فوجی جہاں بھی جاتے ہیں وہاں سے نکلنے کا نام نہیں لیتے مگر یہ کہ انہیں نکال دیا جائے۔
صدر رئیسی نے یمن سے ہمارے سفیر کی وطن واپسی کے لیے عراقی حکومت کی کوششوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور عراق کے درمیان رابطہ گہرے اور وسیع مذہبی، ثقافتی اور تاریخی دوطرفہ مشترکات پر مبنی ہے اور ان تعلقات کی سطح کو بہتر بنانا دونوں ممالک اور خطے کے مفاد میں ہے۔
عراقی وزیر خارجہ فواد حسین نے عراق میں امن و استحکام کی ٹھوس اور بھرپور حمایت کرنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عراق کی حکومت اورعوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کریں گے ۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ