رپورٹ کے مطابق، "علی اکبر صفائی" نے بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن کی اسمبلی کے 32 ورچوئل اجلاس میں مزید کہا کہ بین الاقوامی میری ٹائم آرگنائزیشن کی بنیاد، اس کے رکن ممالک کے تعاون پر مبنی ہے جس کا مقصد بحری حفاظت اور سلامتی کو برقرار رکھنے اور فروغ دینے، سمندری ماحول کو محفوظ رکھنے اور شپنگ کی کارکردگی کو بڑھانے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس تلخ نکتے کی طرف اشارہ کرنا ہے کہ آئی ایم او کی سمندری تکنیکی مسائل میں ایرانی حکومت کے سازگار کردار اور ایک ذمہ دار حکومت کے طور پر سمندری معاہدوں کے موثر نفاذ کے باوجود، ہم ایرانی جہاز رانی کی صنعت کے خلاف آئی ایم او کے رکن ممالک میں سے ایک یعنی امریکی حکومت کی طرف سے غیر منصفانہ اور پابندیوں تسلسل کو دیکھ رہے ہیں۔
نائب ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی نے کہا کہ ایرانی حکومت سمندر کی حفاظت اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے ان اقدامات کی شدید مذمت کرتی ہے، جو سمندری معاہدوں کی روح، بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور آئی ایم او کنونشن کے آرٹیکل 1 اور 2 کے متن کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم رکن ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلے کے منفی اثرات اور نتائج پر توجہ دینے سمیت امریکہ یجانب سے بین الاقوامی سمندری برادری کو جواب دینے اور اپنے ان اقدامات سے دستبردار ہونے پر اقدامات اٹھائیں۔
صفائی نے ایک اور اہم مسئلہ کے طور پر دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اگرچہ کووڈ 19 نے پچھلے دو سالوں میں انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں، لیکن ملاحوں کی قابل قدر اور بے پناہ کاوشوں نے عالمی تجارت کو کبھی ختم نہیں ہونے دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لہذا آئی ایم او کونسل نے 2021 کے نعرے؛ "جہازرانی کے مستقبل کے مرکز میں ملاح" کو درست طریقے سے منتخب کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ