ان خیالات کا اظہار "علمیراد سرافرازی" نے آج بروز پیر کو ایران میں تعنیات رومانیہ کی خاتون سفیر "میرلاکارمن گرکو" سے ایک ملاقات کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے گزشتہ سالوں کے دوران، دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور رومانیہ کے درمیان آخری مشترکہ اقتصادی کمیشن پانچ سال قبل بخارسٹ میں منعقد ہوا تھا اور ہمیں امید ہے کہ یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی بحالی میں مددگار ثابت ہوگی۔
سرافرازی نے کہا کہ رومانیہ سویا بین کی کاشت میں دنیا کے سب سے بڑا ملک ہے اور اس بات کے پیش نظر کہ ایران میں زراعت کے خدشات میں سے ایک جانوروں کی خوراک بالخصوص سویا بین کی مصنوعات کی ضروریات کو پورا کرنا ہے تو ہم رومانیہ سے مختلف طریقوں بشمول بارٹر سسٹم میکنزم کے ذریعے سویابین کی درآمد میں دلچسبی رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رومانیہ نے کسانوں کی نئی نسل کو تربیت دینے میں کامیاب تجربات کیے ہیں۔ اور اس بات کے پیش نظر کہ ایران میں تقریباً 40 لاکھ 300 ہزار فعال کسانوں میں سے زیادہ تر بوڑھے ہیں، یہ محسوس ہوتا ہے کہ علم اور ٹیکنالوجی پر زور کی بنیاد پر کسانوں کی نئی نسل کو تربیت دی جانی ہوگی۔
ایرانی محکمہ زراعت کے بین الاقوامی امور کے ددفتر کے سربراہ نے نوجوان کسانوں کے انتظام کے ساتھ اسٹارٹ اپ تیار کرنے میں رومانیہ کے کامیاب تجربے کا حوالہ دیتے ان تجربات کو حاصل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے خشک سالی کے مسئلے اور زرعی اور مویشیوں کی مصنوعات پر اس کے مضر اثرات کا حوالہ دیا اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان معلومات کی منتقلی کو موثر سمجھا۔
سرافرازی نے کہا کہ رومانیہ دیہی ترقی، فارم ٹورازم اور آرگینک فارمنگ میں بھی کامیاب رہا ہے اور ان شعبوں میں تجربہ اور علم کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا اینٹولوجیکل میوزیم مشرق وسطی کے سب سے بڑے حشراتیاتی عجائب گھروں میں سے ایک ہے اور ہم دونوں ممالک کے درمیان کیڑوں کی انواع کے مشترکہ مطالعہ اور تبادلہ کیلئے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رومانیہ کی زرخیز زمین کو دیکھتے ہوئے، ایران، رومانیہ کے ساتھ مکئی، سویابین اور مویشیوں کی آدانوں جیسی فصلوں کی کاشت کے لیے نئے تعاون شروع کرنے میں دلچسبی رکھتا ہے۔
اس موقع پر رومانیہ کی خاتون سفیر نے ایرانی محکمہ زارعت کیجانب سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون بڑھانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ دونوں ممالک کا مشترکہ اقتصادی کمیشن کئی سالوں سے منعقد نہیں ہوا ہے لیکن ایران اور رومانیہ کے درمیان اقتصادی تعلقات بدستور جاری ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ تعلقات زراعت کے شعبے میں مزید مضبوط ہوں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ