اسلام آباد انسٹی ٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مشرق وسطی اور افریقہ کے ریسرچ سینٹر نے حال ہی میں "ایران اور چین کے مابین جامع اسٹریٹجک شراکت داری؛ پاکستان کیلئے ایک ویژن" کے عنوان سے ایک تحقیقی اور تجزیاتی رپورٹ شائع کی۔
اس رپورٹ میں اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کیلئے ایران اور چین کا مشترکہ عزم، امریکی پابندیوں، جامع دستاویز کی اسٹریٹجک پہلووں، واشنگٹن اور تل ابیب کے ایران مخالف اقدامات، دستاویز سے متعلق امریکی پالیسی کے مستقبل اور ایران- پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کے ویژن جیسے امور کا ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ایران اور چین ملٹی بلین ڈالر کے اسٹریٹجک شراکت داری کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہیں جس میں توانائی، بنیادی ڈھانچے اور دفاعی تعاون کے منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔
گزشتہ سال کے جولائی مہینے میں، نیویارک ٹائمز نے چین اور ایران کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹجک شراکت داری سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی؛ وائرس سے دوچار آج کی دنیا میں، اس اہم واقعہ نے بہت زیادہ خیالات پیدا کیے؛ اس خبر کی اشاعت کے تقریبا ایک سال بعد یعنی 27 مارچ کو، تہران میں ایرانی وزیر خارجہ "محمد جواد ظریف" اور ان کے چینی ہم منصب "وانگ یی" نے ایک جامع "اسٹریٹجک شراکت داری" دستاویز پر دستخط کیے۔
اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز نے ایران اور چین کے مابین جامع تعاون سے متعلق دستاویزکے مندرجات سے متعلق کہا ہے کہ ابھی تک اس دستاویز کے مندرجات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کی شقیں پچھلے مسودے سے ملتی جلتی ہیں۔
گذشتہ سال میڈیا کے ذریعے جاری کردہ 18 صفحات پر مشتمل دستاویز کے مطابق، 400 بلین ڈالر کے اس معاہدے میں بینکاری، زراعتی اور صنعتی سرگرمیوں، ٹیلی مواصلات اور انفراسٹرکچر میں دوطرفہ تعاون کی وسیع رینج شامل ہے۔
اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز نے کہا ہے کہ ایران چین دستاویز میں پاکستان اور ایران کے مابین تجارت میں اضافے کی صلاحیت موجود ہے، جبکہ دو ہمسایہ ممالک تجارت کو بڑھا کر 5 بلین ڈالر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اگر مستقبل میں امریکی پابندیوں میں نرمی نہ کی گئی تو ایران کے ساتھ پاکستان کی تجارت "بارٹرسسٹم" کی شکل میں ہوسکتی ہے جس میں دونوں ممالک زراعت اور توانائی میں اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، اسلام آباد، مجوزہ معلومات جو چین-ایران جامع دستاویز کا ایک اہم جزو ہے، کو شیئر کرنے سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے اورایران، پاکستان کے توانائی بحران کے خاتمے میں مدد سکتا ہے۔
دوسری طرف، تہران اور بیجنگ کیساتھ تعاون، ایران پاکستان پائپ لائن کی تکمیل کی راہ ہموار ہوکر اس کے عمل میں تیزی آسکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں، چین پائپ لائن پیٹرولیم اتھارٹی (سی پی پی بی) نے گوادر کی بندرگاہ سے لیکر ایرانی سرحد تک، آئی پی پائپ لائن کے بالواسطہ حصے پر کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔
ایران نے 2011 میں اس منصوبے کے کچھ حصہ کا مکمل کیا تھا اور پاکستانیوں کی جانب سے تاخیر کی وجہ مالی اعانت کا فقدان تھا؛ اس کے علاوہ ایران چین شراکت کے ذریعے، سی پی ای سی کے راستے پر چین کو ایک قدرتی گیس (ایل این جی) پائپ لائن پر بات چیت جاری ہے، جس سے پاکستان کو بہت سارے فوائد حاصل ہیں۔
نیز بطور ایران اور چین کے ہمسایہ ملک کے پاکستان کیلئے یہ جامع دستاویز، ایران سے سرحدی تعاون میں اضافے کرسکتا ہے اور دونوں پڑوسی ممالک، مشترکہ سرحد پر بین الاقوامی دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی ٹریفک کیخلاف زیادہ موثر انداز میں کاروائی کرسکیں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ