یہ بات محمد باقر قالیباف نے آج بروز پیر تہران میں تعینات سوئس سفیر مارکوس لایتنر کے ساتھ ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ہیرو جنرل سلیمانی کو شہید کرنے کیلیے ٹرمپ کے جرم پر مناسب رد عمل کا اظہار کیا اور اگر شہید سلیمانی نہ تھا داعش گروپ بھی یورپ کے قلب میں داخل ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ یورپی ممالک امریکہ کے دباؤ کا شکار ہیں لیکن انہیں لازمی طور پر ایک آزادانہ پالیسی پر عمل کرنا چاہئے۔ خود مختار اور غیرجانبدارانہ پالیسیوں کی وجہ سے سوئٹزرلینڈ کا مقام مستثنیٰ ہے۔
قالیباف نے کہا کہ ہم ایشیا کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کے علاوہ آزاد یوروپی ممالک کے ساتھ معاشی تعلقات کی توسیع میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ایرانی اسپیکر نے دونوں ممالک کے مابین تاریخی اور مثبت تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے اور ایران اور سوئٹزرلینڈ کے مابین معاشی تعلقات کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہاکہ سوئٹزرلینڈ اور تہران کے مابین مالیاتی چینل کی تشکیل ایک اچھا اقدام ہے لیکن ہمیں اس چینل کے ساتھ صحت ، خوراک وغیرہ کے شعبوں میں معاشی تعلقات کے حجم کو دونوں ممالک کے مابین معاہدوں کے دائرہ کار میں فروغ دینا چاہیے۔
قالیباف نے کہا کہ امریکہ سوچتا تھا کہ ان ظالمانہ پابندیوں اور دباؤوں سے ایران میں اندرونی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، جو ایک خام خیالی ہے۔
آج ، ٹرمپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کا کوئی نتیجہ نہیں ہے اور آنے والے مہینوں اور اگلے سال میں ایران کی معاشی صورتحال بہت بہتر ہوگی۔
آپ کا تبصرہ