انہوں نے مزید کہا ہے کہ صدی کی ڈیل، مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے تمام بین الاقوامی معاہدوں، اقوام متحدہ کے چارٹر، عرب اتحادی اور اسلامی تعاون کونسل کے قوانین اور معاہدوں کی خلاف وزی ہے۔
علی لاریجانی نے اس خطے میں امریکی صدر کیجانب سے نام نہاد امن منصوبہ صدی کی ڈیل کی رونمائی کی سخت مذمت کرتے ہوئے تمام اسلامی ممالک سے اس خصمانہ اقدام کیخلاف مقابلہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے تمام اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی مسئلہ کے حل کیلئے استصواب رائے کے انعقاد اور پارلیمانی سفارتکاری کو بروئے کار لانے کی بھر پور حمایت کریں۔
لاریجانی نے مزید کہا کہ امریکی صدر ،اپنے ذاتی مفادات سمیت ناجائز صہیونی ریاست کے مفادات کی بنا پر طاقت اور جبر کے ذریعے ایک اسلامی ملک پر قبضے کو قانونی شکل اختیار دینے کے درپے ہیں اوراسی اقدام کیساتھ فلسطینی مہذب عوام کے حقوق کو صہیونیوں کے حق میں پاوں تلے روندنا چاہتے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناجائر صہیونی ریاست کے وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں مشرق وسطٰی میں قیام امن کے لیے اپنا منصوبہ پیش کیا۔
وائٹ ہاوس میں منعقدہ اس تقریب میں فلسطین کے کسی نمائندے کو مدعو ہی نہیں کیا گیا جب کہ تقریب میں عمان، بحرین اور متحدہ عرب امارات کے سفیروں نے شرکت کی۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کا کہناہے کہ اسرائیل فلسطین امن کے لیے 1967 سے پہلے کی حد بندی کے ساتھ ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے اعلان کیے جانے والے نام نہاد امن منصوبے میں مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا غیر منقسم دارالحکومت رکھنے کا عہد شامل ہے جب کہ فلسطین کو مقبوضہ مشرقی یروشلم کے اندر دارالحکومت بنانے کی اجازت ہوگی۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ