اسلام آباد سے ارنا کی اتوار کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ریاض میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک اور عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کے جرائم کی صرف مذمت کرنا کافی نہیں، ہمیں فلسطینی عوام کے حقوق کے دفاع اور انصاف کا مطالبہ کرنے کے لیے اپنی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے عملا کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج امت اسلامیہ کی نظریں ہماری طرف لگی ہوئی ہیں، ہمیں غیر متزلزل سیاسی عزم اور مکمل اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے موجودہ حالات سے موثر انداز میں نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرنا چاہیں۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے ایران، شام اور لبنان کے خلاف صیہونی دشمن کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی قابض فوج نے جنگ کو مقبوضہ علاقوں سے آگے پھیلادیا ہے اور نام نہاد گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے فلسطین کے ارد گرد کے ممالک کی خودمختاری کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں غزہ کے عوام کے دفاع اور اسرائیلی جرائم کو روکنے کے حوالے سے پاکستان کے مطالبات اور حسب ذیل تجاویز پیش کیں:
- غزہ کی پٹی میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی
- فلسطین اور لبنان کے لوگوں کے لیے فوری طور پر انسانی امداد بھیجنا
- اسرائیل کے خلاف اقتصادی اور ہتھیاروں کی پابندیوں کا اطلاق
- عرب-اسلامی اسمبلیوں کی طرف سے جاری کردہ معاہدوں اور قراردادوں کی پیروی کے لیے مشرق وسطیٰ میں عرب اسلامی ممالک کے مشترکہ خصوصی نمائندے کا تقرر
- فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن تسلیم کیا جانا
- اسرائیلی غاصب حکومت کو اس کے جرائم کا جوابدہ ٹھہرایا جانا
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم ممالک کا اپنے فلسطینی بھائیوں کے حقوق کا دفاع اس وقت تک جاری رہے گا جب تک بیت المقدس اس کے دارالحکومت کے طور پر 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک مستحکم، مستقل اور خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں نہ آجائے .