میجر جنرل محمد باقری نے بدھ کی صبح ایک انٹرویو میں کہا کہ "آج رات سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرواسپیس فورس نے اپنی بہادرانہ کارروائی سے صیہونی حکومت کے بہت سے جرائم کا بدلہ لے لیا ہے۔"
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ گزشتہ 2 مہینے ایرانی قوم اور مزاحمتی محور کے لیے بہت مشکل دن تھے، کہا کہ تہران میں حماس کے سربراہ شہید اسماعیل ھنیہ کے قتل کے بعد سے امریکہ اور یورپی ممالک کی بار بار درخواست پر کہ آپ تحمل سے کام لیں اور غزہ میں حالات پر قابو پانے کے وعدہ پر، ہم ضبط نفس کے ایک مشکل دور سے گزرے لیکن صیہونی مجرم حکومت نے امریکیوں کی حمایت سے اپنے جرائم میں اضافہ کیا، لبنان کے عوام پر حملے، بالخصوص حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل عظیم مجاہد سید حسن نصر اللہ اور پاسداران انقلاب اسلامی کے مشیر اعلیٰ شہید جنرل نیلفروشان کو شہید کیا گیا، جو کہ بہت بڑا جرم تھا۔
مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ حالات مزید قابل برداشت نہیں رہے تھے اور خدا کا شکر ہے کہ IRGC اپنے میزائل آپریشن سے صیہونی حکومت کے اہم ٹھکانوں کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہی۔
جنرل باقری نے مزید کہا کہ صیہونی جرائم کے باوجود ایران نے ضروری معیارات پر عمل کیا اور صرف فوجی بیسوں کو نشانہ بنایا۔ صیہونی حکومت کے 3 اہم فوجی اڈوں جن میں موساد کا ہیڈکوارٹر، نواتیم ایئر بیس، ھاتسریم ایئر بیس (ایف 35 جنگی طیاروں کا ڈپو اور سید حسن نصر اللہ کے قاتلانہ آپریشن کا اڈہ) اور غزہ کے ارد گرد کے علاقے میں فوجی ٹینکوں، صیہونی فوجی عملے کی گاڑیوں اور صیہونی حکومت کے اہلکاروں کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے واضح کیا کہ اس آپریشن میں صیہونی حکومت کے اقتصادی اور صنعتی انفراسٹرکچر اور عوام کو نشانہ نہیں بنایا گیا حالانکہ یہ ہمارے لیے مکمل طور پر ممکن تھا۔