تہران، ارنا- ایرانی عدلیہ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، حمید نوری کا ان کے اہل خانہ سے ٹیلی فون رابطہ تقریباً 20 روز سے منقطع ہے اور ان کے اہل خانہ پریشان ہیں۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی شہری حمید نوری جو نومبر 2009 سے سویڈن میں قید تنہائی میں ہے، 20 دن قبل اور 90 سے زائد عدالتی سماعتوں اور سویڈن کی عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنے کے بعد اپنے اہل خانہ کو فون کرنے کا موقع کھو بیٹھا ہے۔

موصولہ معلومات کے مطابق، سویڈن کی عدلیہ نے حمید نوری کی جگہ کو تبدیل کر دیا ہے تاہم ان کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی؛ تاہم مقدمے کی سماعت ختم ہونے کی وجہ سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ قید تنہائی سمیت ان پر عائد سخت پابندیاں تبدیل ہو جائیں گی۔

گزشتہ 20 دنوں کے دوران، نوری کے اہل خانہ نے ان سے رابطہ کرنے اور ان کی صحت کے بارے میں جاننے کی بہت کوششیں کیں لیکن سویڈن کی عدلیہ نے ہمیشہ ایسا کوئی عذر پیش کرنے سے رابطہ برقرار کرنے سے انکار کیا ہے۔

واضح رہے کہ اپنی گرفتاری کے بعد نوری کو ساڑھے سات ماہ تک فون پر کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی اور دو سال تک اپنے خاندان سے آمنے سامنے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ نوری کے خاندان کے سویڈن کے آخری سفر کے دوران بار بار کی درخواست کے باوجود ان کے پوتے پوتیوں کے لیے ان سے ملنے جانا ممکن نہیں تھا۔

خیال رہے کہ  نوری پر سویڈن میں ایک غیر قانونی مقدمے میں منافقین دہشت گرد گروہ کے متعدد ارکان کی شکایت اور ان کیخلاف بے بیناد کے الزامات لگانے کے تحت مقدمہ چلایا گیا ہے۔

انہیں پچھلے ڈھائی سالوں میں، اپنے شہری حقوق کی بار بار خلاف ورزیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن میں قید تنہائی، مار پیٹ، جبری طور پر کپڑے اتارنے، ڈاکٹر تک رسائی کی کمی و غیرہ شامل ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

لیبلز