یہ بات میخائیل الیانوف نے آج بروز بدھ صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ پابندیاں ہٹانے سے متعلق مذاکرات میں روسی وفد کے سربراہ نے کہا کہ جوہری معاہدے کے مکمل نفاذ کیلیے مذاکرات کے اختتام کا واقعی امکان چند دنوں کے اندر ہے۔ لیکن امریکہ مذاکرات کو ازسرنو آغاز کرنے کیلیے آمادہ نہیں ہے۔
الیانوف نے کہا کہ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ امریکا نے مذاکرات میں تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرے خیال میں فنش لائن تک پہنچنے کیلیے صرف چند قدم باقی ہیں اسی لیے جعلی بہانوں سے مذاکرات کے عمل کو روکنا ایک غیر ذمہ دارانہ سلوک ہے۔
روسی سفارتکار نے کہا کہ اگر مذاکرات مثبت طریقے سے مکمل نہ ہوئے تو کشیدگی میں اضافے کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جائے گا جو تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر امریکی فریق حقیقت پسندانہ رویہ اپنائے تو ویانا میں ایک معاہدے تک پہنچنا ممکن ہے۔ ایران کیلیے وہ معاہدے اہم ہے جس سے ممکنہ حد تک پابندیاں ختم ہو جائے اور اس کے نفاذ سے خطے کو فائدہ پہنچے ۔
ہمارے ملک کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے انچارج جوزپ بورل کے ساتھ اپنی آخری ملاقات میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک اچھا، مضبوط اور مستحکم معاہدہ کے لیے تیار ہے۔