ارنا رپورٹ کے مطابق، "علی نادری" نے آج بروز منگل کو آرگنائزیشن آف ایشیا پیسیفک نیوز ایجنسیز (اوآنا) کی 18ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر "ژان ہائو" سے ایک ملاقات کے دوران، اوانآ کے اراکین کے درمیان تعاون کی توقیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مغرب کے یکطرفہ میڈیا کے بہاؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے اوآنا کو مستقبل کے میڈیا منظر میں مضبوط ہونا ہوگا۔
نادری نے ارنا اور شہنوا نیوز ایجنسیوں کے درمیان اچھے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ارنا نیوز ایجنسی میں خبریں 10 مختلف زبانوں میں شائع کی جاتی ہیں جن میں سے ایک چینی زبان ہے جس سے ہمارے لیئے چین اور چینی زبان کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
انہوں نے بیجنگ میں ارنا کے نئے نمائندے کے جلد تعارف پر تبصرہ کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت اور دونوں ممالک کے درمیان 25 سالہ تعاون معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام باتوں نے ارنا اور شنہوا کی ذمہ داریوں کو بھاری کردیا ہے۔
در این اثنا شہنوا نیوز ایجنسی کے سربراہ برائے مغربی امور ژانگ ہائو نے ارنا کیجانب سے اوآنا اجلاس کو اعلی ترین سطح پر منعقد کرنے کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ارنا نیوز ایجنسی نے اوآنا اجلاس کو خصوصی اہمیت دی ہے اور مجھے امید ہے کہ اس اجلاس کے انعقاد سے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں جب کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں کچھ حالات برپا ہوئے اور بہت سے کام اور نظام زندگی درہم برہم ہوئے تو اس بیماری کی وجہ سے میڈیا سے رابطے بھی کم ہوگئے؛ لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ تہران کا اجلاس، ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں خبر رساں اداروں کے درمیان تعاون کی ترقی کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے ارنا نیوز ایجنسی میں چینی زبان میں خبروں کی اشاعت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شنہوا نیوز ایجنسی جلد ہی فارسی زبان میں خبروں کا شعبہ شروع کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس سلسلے میں اسے ایران کی خبر رساں ایجنسی کے خصوصی تعاون کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر ارنا چیف نے شنہوا کے فارسی سیکشن کو فعال کرنے کا خیرمقدم کیا، اور وعدہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں کسی قسم کی مدد سے دریغ نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ آرگنائزیشن آف ایشیا پیسیفک نیوز ایجنسیز (اوآنا) کی 18ویں جنرل اسمبلی کا منگل کے روز ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کی میزبانی میں آغاز کیا گیا۔
اس دو روزہ اجلاس میں OANA کے 35 رکن ممالک کے 60 سربراہان، منیجرز اور سینئر ایڈیٹرز موجود ہیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu