المیادین ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کے قیام کے 40 ویں سالگرہ کی تقریبات؛ "اربعون ربیعا" کے فیسٹیول کے اختتام پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 1982 کی مزاحمتی فرنٹ کی سرگرمیوں اور اس کے بعد کی سرگرمیوں کے درمیان گہرا رشتہ ہے؛ ہم تحریکیں، دھاروں، علمائے کرام، دانشور، جہادی اور میدانی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی فرنٹ اور شامی افواج نے 1982 میں قابض صہیونی افواج کیخلاف مقابلہ کیا۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ 2000ء میں مزاحمت کی فتح نے بڑا سرائیل کے منصوبے کو ناکام کردیا اور ہار نہ ہونے والی افواج کو خاک میں ملا دیا۔
نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ کے اہلکار، بانی اسلامی انقلاب حضرت امام خمینی (رہ) کے عقائد کی پیروی کرتے ہیں اور آپ کے نقش قدم پر چلتے ہیں اور آپ کو موجودہ دور میں حزب اللہ کا سب سے بڑا الہام سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2006 کی جنگ میں حزب اللہ کی بڑی کامیابی، لبنانی گیس اور آئل کے حقوق کی فراہمی تھی اور لبنان کے دیگر مقبوضہ علاقوں کی رہائی، ہماری قومی ذمہ داری ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ فوج، عوام اور مزاحمت کی مساوات ایک طے شدہ مساوات بن چکی ہے چاہے یہ وزیر کے بیان میں کہا گیا ہے یا نہیں۔ ویسے بھی 2006 کی فتح اس کے طویل سفر میں مزاحمت کی اہم ترین کامیابیوں میں سے ایک ہے۔ اس جنگ نے صہیونی دشمن کے ساتھ تصادم کے اصول بدل دیے۔
سید حسن نصر اللہ نے مزید کہا کہ مستقبل میں ہماری ذمہ داریوں میں سے ایک لبنانی سرزمین، قوم اور دولت کے تحفظ کیلئے دفاعی معاملات بنانے کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سمندری سرحدوں کا تعین کرنے پر صہیونی ریاست کی دہمکی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ہمارا فیصلہ اور موقف واضح ہے اور ہم آئندہ دنوں کا انتظار کر رہے ہیں تا کہ ان کے مطابق اپنے کام بڑھائیں گے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین اس قوم کے دین، ثقافت، ساکھ اور عزت کا حصہ ہے اور اس سے دست بردار ہونے، غیر جانبداری اور پسپائی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام مزاحمتی فرنٹ کا محور، پائیداری کا محاذ اور ناجائز صہیونی ریاست کے شروط کے سامنے سر نہ جھکانے کی بنیاد ہے۔
نصر اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ کی تنظیم بدستور علاقے کے مظلوم عوام بالخصوص یمن، عراق اور افغانستان کے ساتھ رہی ہے اور ان کی حمایت کا سلسلہ جاری رہے گی۔
انہوں نے لبنان کے اندورنی معاملات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اندرونی جنگ کے خواہاں نہیں اگر چہ بعض لبنان میں خانہ جنگی کے درپے ہیں۔
نصر اللہ نے کہا کہ ہم نے گزشتہ 40 سالوں سے اب تک ہماری ار فوج کے درمیان کسی بھی کوشش سے دوری کی ہے۔
نصر اللہ نے کہا کہ اگلے مرحلے میں حزب اللہ تحریک کا بنیادی منصوبہ ایک منصفانہ اور طاقتور حکومت کے قیام کے لیے سیاسی گروہوں کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسی حکومت بنانے کے خواہاں ہیں جو امریکی سفارت خانے سے وابستہ نہ ہو۔ ہم ایک ایسے آزاد ملک کی تلاش میں ہیں جو پیروی اور انحصار سے دور ہو۔ اگلے مرحلے میں، سب کو لبنان کو بچانے کا حل فراہم کرنا ہوگا، اور گیس اور تیل نکالنا ہی لبنان کو بچانے کا واحد راستہ ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں پر مثبت نقطہ نظر رکھتے ہیں اور ہم اپنے شامی اور ایرانی بھائیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے 30، 40 سالوں کے دوران، ہماری حمایت کی ہے اور ہم بالخصوص پاسداران اسلامی انقلاب کے بھائیوں کے شکرگزار ہیں جو پہلے دن ہی سے کمیپوں میں ہمارے ساتھ رہیں۔
نصر اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران اور قائد اسلامی انقلاب کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے پہلے دن ہی اور حتی کہ بانی انقلاب حضرت امام خیمنی (رہ) کے جیتے جی میں ہماری حمایت کی۔
انہوں نے کہا کہ حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ہمیشہ حزب اللہ پر خصوصی توجہ دی ہے اور ہمیں ان 40 سالوں میں ایک مہربان، عقلمند اور بہادر باپ ہونے پر ان کا شکریہ ادا کرنا ہوگا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu