غلام مرتضیٰ سولنگی نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں IRNA کے رپورٹر کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران بتایا کہ میں نے صدر ایران کی تقریر کو ٹی وی پر دیکھا اور جو بات میرے لیے بہت اہم ہے وہ یہ کہ انہوں نے تہران کے ایٹمی حق اور خطے کی اقوام بالخصوص فلسطین کی امداد کے بارے میں شاندار گفتگو کی۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ اور دنیا کی موجودہ صورتحال کو امن کی حمایت کرنے والے ممالک کے لیے پرآشوب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف اور اقوام متحدہ میں صدر ایران کی تقریر امید کی کرن ہے۔
مرتضی سولنگی نے کہا کہ ایران کے صدر نے ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے بارے میں اپنے ملک کی خارجہ پالیسی کی وضاحت کی اور واضح کیا کہ تہران امریکہ سمیت عالمی برادری کے ساتھ بات چیت کے لیے لچکدار رویہ اختیار کر سکتا ہے۔
انہوں نے نیویارک میں شہباز شریف اور مسعود پزشکیان کے درمیان ہونے والی ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعاون کے نئے مواقع فراہم کرنے کا باعث بنے گی۔
اپنے خطاب میں ایران کے صدر نے ان تمام حکومتوں کو خبردار کیا جنہوں نے تہران کے حوالے سے غیر تعمیری حکمت عملی اپنائی ہے کہ وہ تاریخ سے سبق سیکھیں اور دنیا کےایک نئے دور کے آغاز میں تعاون کریں۔