علی باقری کنی نے ورچوئل اسپیس میں اپنے اکاؤنٹ پر ایک پیغام میں کہا کہ انڈونیشیا کے وزیر خارجہ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں خطے کی تازہ ترین پیش رفت اور قابض صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مواخذہ سے استثنیٰ کی وجہ سے صیہونی جرائم کے ارتکاب کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور اسلامی ممالک کے لیے ضروری ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے، نیز فلسطینی عوام کی عملی حمایت کے لیے مشترکہ اقدامات کریں۔
باقری نے بیلجیئم کے وزیر خارجہ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں، اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت نے عام شہریوں، بچوں اور عورتوں کا قتل عام کرکے انسانی معاشرے میں بربریت کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے دائرہ کار میں اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے اور اس حوالے سے اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت کا دفاع اور صیہونی حکومت کی علاقائی جنگ کی خواہش کو پورا کرنے سے روکے گا۔
ہالینڈ کے وزیر خارجہ کے فون کال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کے دعوے میں مغرب کا دوہرا معیار نفرت انگیز حد تک پہنچ چکا ہے۔ اگر کسی پناہ گاہ میں شہریوں پر حملہ کرنے میں حکومت کا یہی جرم اسرائیل کے علاوہ کسی اور نے کیا ہوتا تو انسانی حقوق کی دعویدار مغربی حکومتیں اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرنے اور پابندیاں عائد کرنے میں ایک دوسرے سے آگے ہوتیں۔ مگر دنیا نے دیکھا کہ وہی حکومتیں قابض حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کو نظر انداز کرتی ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنے فرائض کی ادائیگی سے روکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی حکومتوں کا دوغلا پن اور منافقت چھپ نہیں سکتی۔