ناصر کنعانی نے صحافیوں کے ساتھ اپنی ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں تحریک مزاحمت حماس کے رہنما شہید اسماعیل ھنیہ کے قتل پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی طرح ایسی دہشت گرد کارروائیاں نہ صرف صیہونی حکومت کے خلاف جدوجہد، قدس کی آزادی کے لیے غیرت و حمیت اور مزاحمتی فلسطینی قوم کے عزم و ارادے میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں بلکہ شہید ھنیہ کا قتل فلسطینی عوام کے عزم کو مزید مضبوط کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ تہران میں فلسطینی قوم کے سیاسی رہنما کا بزدلانہ قتل، جب کہ وہ ایران کے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے ایران کے سرکاری مہمان تھے، بین الاقوامی قوانین کے ساتھ ساتھ قابل احترام سیاسی رواج کی خلاف ورزی بھی تھا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی صیہونیت کی گھٹی میں شامل ہے، نہ صرف اس حکومت کی بنیاد دہشت گردی پر ہے بلکہ اس کی بقا کا دارومدار بھی ریاستی دہشت گردی جاری رکھنے پر منحصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا پہلے اس جرم کی مذمت کرے اور پھر اس جارح کی سزا کی حمایت کرتے ہوئے کسی بھی ایسے نقطہ نظر سے گریز کرے جس کا مطلب جارح کی حمایت ہو۔
کنعانی نے مزید کہا کہ ہم اپنی قومی سلامتی، خودمختاری اور ارضی سالمیت کے دفاع کا حق رکھتے ہیں اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ دہشتگردی کرنے والی صیہونی حکومت کو سزا دینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرے۔ اس لمحے تک، ہم نے ضروری سیاسی اور سفارتی اقدامات کیے ہیں، بشمول اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک غیر معمولی اجلاس، جو ہمارے دوست ممالک جیسے روس، چین اور الجزائر کے تعاون سے منعقد ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس جدہ میں منعقد کرنے کی درخواست بھی کی گئی جسے منظور کر لیا گیا اور یہ اجلاس بدھ کو وزرائے خارجہ کی سطح پر منعقد ہونے والا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ ہم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، اسلامی تعاون تنظیم کے سیکریٹری جنرل، بعض بین الاقوامی فورمز اور متعدد غیر ملکی حکام سے بات چیت کی ہے اور اپنا موقف پیش کیا ہے۔
کنعانی نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل سمیت بعض بین الاقوامی اداروں کے فرائض کے نفاذ میں امریکہ سمیت بعض حکومتوں کے اثر و رسوخ کی وجہ سے حالیہ کشیدگی کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ایران ایک بار پھر اس بات پر زور دیتا ہے کہ اپنے مفادات اور قومی سلامتی کے دفاع میں وہ جارح کو سزا دینے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنے کا اپنا حق استعمال کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کو اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے جارح کی سزا کی حمایت کرنی چاہیے، بین الاقوامی قانون کے تحت کارروائی خطے اور دنیا کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردن کے وزیر خارجہ کا دورہ دوطرفہ تعلقات کے فریم ورک میں کیا گیا۔ حالیہ دورہ ایران اور دوست ممالک کے درمیان سفارتی دوروں کے تسلسل کے سلسلے میں ہے تاکہ خطے کے پیچیدہ حالات بالخصوص غزہ کی جنگ کا جائزہ لیا جا سکے تاکہ خطے میں سلامتی اور امن قائم کرنے میں مدد ملے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ صیہونی حکومت امریکہ کے تعاون کے بغیر کوئی اقدام نہیں کرے گی، لہذا امریکہ کے لیے بہتر ہے کہ وہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں ذمہ داری سے کام لے۔
انہوں نے کہا کہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس قتل کے پیچھے صیہونی حکومت کا ہاتھ ہے اور حالیہ قتل سے کسی کو اتنا فائدہ نہیں ہوا جتنا کہ اس حکومت کو اور یہ حکومت اس ماورائے ارضی قتل کی پہلی اور آخری ذمہ دار ہے اور اسے اپنے اعمال کا جوابدہ ہونا ہوگا۔