ارنا کی رپورٹ کے مطابق، پیر کے روز ممتاز زہرا نے اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ حسین امیرعبداللہیان نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد کے دورے کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سمیت اعلی حکام سے اہم ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے درمیان خطے کے ممالک کے درمیان رابطوں اور اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے سمیت متعدد مسائل پر نظریاتی ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور دونوں فریقوں نے تجارت و معیشت، توانائی، ثقافت اور ہنر میں کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔
ممتاز زہرا نے کہا کہ امیر عبداللہیان کے دورے کے دوران، ایران اور پاکستان کے درمیان 3 اہم دستاویزات اور مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط ہوئے جس میں 5 سالہ تجارتی تعاون کا منصوبہ (2023-28) شامل ہے اور اسکا دوطرفہ تجارتی ہدف 5 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
ممتاز زہرا نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان یادداشت دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے، تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے اور متعلقہ نجی شعبوں کے درمیان روابط قائم کرنے ميں مدد دے گی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ فریقین ایک دوسرے کی جیلوں میں قید مجرموں کی واپسی، تمام گرفتار ماہی گیروں کی رہائی، ان پر عائد جرمانے کی معافی اور کشتیوں کی رہائی کے حوالے سے مفاہمت پر پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ کراچی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران اور کراچی کے چیمبرز آف کامرس کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کی دستاویز پر بھی دستخط کیے گئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اسلام آباد کے سرکاری دورے کے دوران پاکستان کے وزیر اعظم، وزیر خارجہ، فوج کےسربراہ اور قومی اسمبلی کےاسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین سے ملاقاتیں کی تھیں۔ وہ اپنے دورے کے تیسرے دن کراچی بھی گئے جہاں انہوں نے بانی پاکستان محمد علی جناح کو خراج عقیدت پیش کیا اور کراچی میں ایک شاہراہ کا نام امام خمینی (رح) کے نام پر رکھنے کی نقاب کشائی بھی کی۔