اس امریکی میڈيا نے قازقستان کے بایکونور بیس سے ایرانی خیام سیٹلائٹ کے کامیاب لانچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک روسی میزائل نے منگل کے روز ایرانی نگرانی کرنے والے سیٹلائٹ کو زمین کے مدار میں چھوڑا اور تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ سیٹلائٹ ایران کی معلومات جمع کرنے ک صلاحیت کو بڑھ کرتا ہے، روس اور ایران کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی علامت ہے جو مغربی پابندیوں کے شکار ہیں۔
اس اخبار کے مطابق، روس اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ باہمی اتحاد قائم کرنا چاہتا ہے اور ایران نے اعلان کردیا کہ اس سیٹلائٹ کا لانچ دونوں ممالک کے درمیان خلائی تعاون کے ایک حصے کی علامت ہے۔
روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ یوری بوریسوف نے خیام سیٹلائٹ کے لانچ کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی ترقی کا اہم سنگ میل ہے اور اسے نئے اور بڑے منصوبوں کے نفاذ کو آسان بنائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے مفادات اور احکامات کے مطابق اس سیٹلائٹ کا کامیاب لانچ روس اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعاون میں ایک اہم سنگ میل بن گیا ہے اور اس سے نئے اور اس سے بھی بڑے منصوبوں کے نفاذ کی راہیں کھلتی ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ ایرانی خلائی تنظیم نے اعلان کردیا ہے کہ خیام سیٹلائٹ ہائی ریزولوشن کیمرے سے لیس ہے مگر بعض آزاد ماہرین نے کہا کہ یہ سیٹلائٹ ناجائز صہیونی ریاست اور مشرق وسطیٰ میں ممکنہ فوجی اہداف سمیت مقامات کی نگرانی کرنے کی ایران کی صلاحیت کو نمایاں طور پر مضبوط کرے گا۔
"میزائل ڈیفنس سپورٹ کولیشن" کے نام سے مشہور امریکی غیر جانبدار تنظیم کے ایک ماہر نے اس سیٹلائٹ کو، جو زمین کی واضح تصاویر بھیجنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کو صیہونی حکومت کے لیے ایک اہم چیلنج قرار دیا ہے۔
انہوں نے اس سیٹلائٹ کے لانچ کو اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے ایک حقیقی پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے پاس پہلی بار کے لئے ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ موجود ہے۔
نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ ایرانی خلائی تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ سیٹلائٹ کا مقصد فوجی نہیں ہے اور اس نے 7 اگست میں اپنے بیان میں اعلان کردیا کہ اس سیٹلائٹ کے لانچ کرنے کا مقصد زراعتی، پانی وسائل اور دوسرے ماحولیاتی منصوبوں کی مدد کرنا ہے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu