تہران، ارنا – ایرانی صدر مملکت نے پابندیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا کیونکہ شام کی خودمختاری ناقابل تسخیر ہے۔

یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے منگل کی رات آستانہ مذاکرات کے بانی ممالک کے ساتواں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ پابندیوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا کیونکہ شام کی خودمختاری ناقابل تسخیر ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مجھے یقین ہے کہ آستانہ عمل نے لیے ایک کامیاب فریم ورک کے طور پر شامی بحران کے پرامن حل کے لیے اچھے نتائج حاصل کیے ہیں اور اس کا تحفظ اور ترقی بنیادی طور پر ضامن ممالک کی ذمہ داری ہے۔

رئیسی نے شام کی سالمیت اور اتحاد اور خودمختاری کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کی سرنوشت کا تعین غیر ملکی مداخلت کے بغیر شامی - شامی مذاکرات کے طریقے سے عوام کے ذریعے کیا جانا چاہیے۔

ایرانی صدر مملکت نے شامی بحران  سے11 سال گزرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ابھی بھی اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ بحران کا واحد حل سیاسی ہے اور فوجی حل سے صرف حالات مزید خراب ہوں گے۔

ایرانی صدر نے مزید کہاکہ ہم سب آستانہ عمل کے ضامن کے طور پر ماضی سے ہی  کئے گئے سمجھوتوں کے دائرے میں سیاسی راہ حل کی حمایت کر رہے ہیں اور متفقہ طور پر پورے خطے میں دہشت گردی اور اس کی تمام شکلوں کے خلاف جنگ کے عزم پر زور دیتے آ رہے ہیں اور اب بھی اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ آستانہ عمل کے ضامن ممالک کے سربراہان کا عزم گزشتہ سمجھوتوں کو آگے بڑھانے پر قائم ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ آج کل ایسے حالات میں فخر کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ جب اس راہ میں بہت سی فداکاریاں انجام دی گئی ہیں۔ ضروری سمجھتا ہوں کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ کے تمام شہدا اور ان میں سر فہرست شہید جنرل قاسم سلیمانی کو خراج تحسین پیش کروں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ہر قسم کی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ شام کی عوام اور حکومت کے لئے اپنی حمایت کو پوری طاقت کے ساتھ جاری رکھیں گے۔ 

رئیسی نے کہاکہ ہم اس وقت ایسے حالات میں آستانہ عمل کا سربراہی اجلاس کر رہیں کہ جب یکطرفہ پابندیوں اور خاص طور پر امریکہ نے شام کی عوام پر بے تحاشا دباو ڈالا ہوا ہے اور ان سے معمول کی زندگی کے امکان کو چھین لیا ہے۔ اب سب کے لئے واضح ہوچکا ہے کہ جو فریق کامیاب نہیں ہوسکے شام میں ناامنی پھیلا کر اور اس کے استحکام کو ختم کر کے اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اس وقت دوسرے طریقوں اور پابندیوں اور دباو کی سیاست کے ذریعے اپنے ناجائز مقاصد حاصل کرنا چاہتےہیں۔

رئیسی نے کہا کہ یکطرفہ پابندیاں اور معاشی دہشتگردی، بین الاقوامی قوانین اور ملکوں کی سالمیت و اقتدار کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران تمام اقوام عالم اور خاص طور پر شامی قوم کے خلاف ہر قسم کی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کرتا ہے کہ شام کی عوام اور حکومت کے لئے اپنی حمایت کو مزید قوت کے ساتھ جاری رکھے گا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ انسان دوستانہ امداد کو سیاسی اہداف کے حصول سے مشروط کرنا شام کے مسائل حل کرنے کے عمل کو مختل کردے گا

ایرانی صدر نے کہا کہ داخلی طور پر بے گھر ہونے والے اور شامی پناہ گزینوں کا مسئلہ بہت اہم معاملہ ہے اور خطے کے ملکوں اور عالمی برادری کو چاہئے کہ بے گھر ہونے والوں کی اپنے گھروں اور وطن واپسی میں مدد کریں۔ ہم اس سلسلے میں شام کے پڑوسیوں کی مشکلات اور پریشانیوں سے بخوبی واقف ہیں اور اس معاملے میں ہر قسم کو کوششوں اور اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بعض مغربی ممالک اور غاصب صہیونی ریاست کی جانب سے انسان دوستانہ امداد کو سیاسی اہداف کے حصول سے مشروط کرنا اس عمل کو مختل کردے گا اور اس معاملے میں عالمی برادری سے توجہ اور سنجیدہ اقدام کے خواہاں ہیں۔

ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ شام کے ہمسایہ ممالک سے ملے ہوئے سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کے قیام کا واحد راستہ قوت کے ساتھ اس ملک کی مسلح افواج کی سرحدوں پر موجودگی اور ہمسایہ حکومتوں سے تعاون ہے۔ متعدد تجربے اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ شامی حدود کے اندر عسکری اقدامات اور سرحدی خلاف ورزیوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کوئی مدد نہیں کی ہے۔ لہذا شام کی علاقائی سالمیت، قومی اقتدار اور خودمختاری کا احترام ایک ناقابل تردید اصول ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی قابض افواج کی ناجائز موجودگی شام اور خطے کو غیر مستحکم بنانے والے عامل میں تبدیل ہوگئی ہے۔ امریکہ اپنے غیر قانونی فوجی اڈے بڑھانے کے ساتھ خطے کے قدرتی وسائل اور خاص طور پر شام کا تیل لوٹنے میں مصروف ہے اور میں تاکید کرتا ہوں کہ لازمی ہے کہ اس کی افواج سوریہ سمیت پورے خطے سے جلد از جلد خارج ہوجائیں۔  

صدر رئیسی نے کہا کہ خطے اور دنیا میں عدم استحکام پیدا کرنے اور صلح و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے نتائج صہیونی غاصب حکومت کو بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسی طرح ہم شام کے اندر غاصب صہیونی حکومت کی جارحیت کا دائرہ بڑھنے اور ایئرپورٹس اور بندرگاہوں سمیت اس ملک کے انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ سب پر عیاں ہوگیا ہے کہ اس ناجائز رجیم نے اپنی بقا کو ہمارے خطے جارحیت اور ناامنی کے ساتھ جوڑا ہوا ہے اور جولان کے علاقے پر ناجائز قبضے سمیت اس قسم کے اقدامات شام کی علاقائی سالمیت و اقتدار کی خلاف ورزی اور خطے اور دنیا کو غیر مستحکم کرنے کا سبب اور صلح و امن کو خطرے میں ڈال دے گا۔ 

انہوں نے بتایا کہ آخر میں امید کرتا ہوں کہ اس اجلاس میں تعمیری اور مفید فیصلے کئے جائیں کہ جن کے سائے میں شام میں امن عمل کو دوام اور تقویت دیکھنے کو ملے اور اس کے عزتمند عوام کی پائیدار سعادت کا مشاہدہ کریں۔

تفصیلات کے مطابق آستانہ عمل کے ضامن ممالک کا ساتواں سربراہی اجلاس منگل کی رات ایران، ترکی اور روس کے صدور کی موجودگی میں تہران میں منعقد ہوا۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز