ارنا رپورٹ کے مطابق، ایرانی محکمہ خارجہ نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں امریکہ اور یورپی ٹرادیکا کیجانب سے مجوزہ قرارداد کی منظوری کے بعد، ایک بیان میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے آج کے اجلاس میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کی منظوری کو سیاسی، غلط اور غیر تعمیری اقدام قرار دیتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 5 مارچ 2022 کے مشترکہ بیان کی بنیاد پر، اسلامی جمہوریہ ایران نے درست تکنیکی معلومات فراہم کرتے ہوئے ایجنسی کے ساتھ بات چیت میں نیک نیتی کا اظہار کیا لہذا یہ توقع کی جاتی تھی کہ ایجنسی، ایک آزاد، غیر جانبدارانہ اور پیشہ ورانہ نقطہ نظر کے ساتھ، حفاظتی امور کو معمول پر لانے کے لیے تعمیری اور حقیقت پسندانہ اقدام کرے گی، جو کہ ایجنسی کے خیال میں، اسے عدم پھیلاؤ کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے؛ ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگ بھول گئے ہیں کہ 15 دسمبر 2015 کو بورڈ آف گورنرز نے تمام ماضی کے مسائل کو ایک بار اور ہمیشہ کے لیے بند کر دیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گزشتہ برسوں میں ہمیشہ آئی اے ای اے کے ساتھ تعمیری تعاون کیا ہے اور دنیا بھر میں آئی اے ای اے کے معائنے کا ایک اہم حصے کا ایران میں انعقاد؛ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ایران اس وقت کے رکن ممالک کے درمیان سب سے زیادہ شفاف اور پرامن ایٹمی پروگرام کر رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کی جلد بازی، غیر متوازن رپورٹ اور صہیونی ریاست کی جھوٹی اور من گھڑت اطلاعات پر مبنی ہے جس کا نتیجہ آئی اے ای اے کے ساتھ ایران کے تعاون کے عمل کو کمزور کرنے کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے، اسلامی جمہوریہ ایران، آئی اے ای اے کے تعمیری نقطہ نظر اور مذکورہ قرارداد کو اپنانے کے رد عمل میں اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں جدید سینٹری فیوجز کی تنصیب اور اوور دی کاؤنٹر کیمروں کو غیر فعال کرنا شامل ہے۔
واضح رہے کہ چین اور روس کی شدید مخالفت کے باوجود بدھ کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے سہ ماہی اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ امریکی-یورپی ٹرائیکا قرارداد منظور کر لی گئی۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@