تہران، ارنا- ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے سربراہ نے اس کمیشن کے اجلاس میں نائب ایرانی وزیر خارجہ اور اعلی مذاکرات کار کی شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ باقری کنی نے پارلیمنٹ کے اراکین کو یورپی یونین کی اعلی مذاکرات کار کے حالیہ دورہ ایران سے متعلق سوالات کا جواب دے دیا۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "وحید جلال زادہ" نے آج بروز اتوار کو ویانا مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کی شرکت سے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے کمیشن کے اجلاس سے متعلق صحافیوں کو وضاحتیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کے آغاز سے قبل مذاکرات میں ایک وقفہ آیا اور امریکیوں نے دوبارہ وعدہ خلافی کی اور مذاکرات میں جو طے گیا تھا کہا ان سے منہ موڑ لیا، چنانچہ مذاکرات کی سابقہ ​​شکل ختم کر دی گئی اور پھر فریقین ویانا سے اپنے اپنے درالحکومتیں روانہ ہوگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد یورپی یونین کے سینئر مذاکرات کار نے دو بار ایران کا دورہ کیا اور ویانا کے مذاکرات کاروں سے دوبارہ رابطہ قائم کرنے کے لیے ہمارے حکام سے کئی بار ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

جلال زادہ نے مزید کہا کہ ویانا مذاکرات میں جو چیز حقیقی ہے وہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات ہیں، یقیناً یہ مذاکرات آمنے سامنے   نہیں ہیں اور اور ایرانی فریق اور گروہ 1+4 کے درمیان مذاکرات کے ساتھ ساتھ، یہ (نو پیپر) اور غیر سرکاری طور پر ہو رہا ہے، اور آخر کار ہمیں دو اہم مسائل پر امریکیوں کے ساتھ مسئلہ درپیش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان متنازعہ مسائل میں سے ایک سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف پابندیوں کا مسئلہ ہے، جسے انہوں نے ایک دہشت گرد تنظیم کی فہرست میں قرار دیا ہے، اور کئی افراد اور قانونی اداروں سے متعلق پابندیوں کی ایک اور فہرست بھی ہے، جس میں ویانا میں امریکیوں کے ساتھ ہمارا اختلاف تھا اور آج علی باقری کنی نے کمیشن کے آج کے اجلاس میں اس سے متعلق اراکین کو وضاحت پیش کی۔

جلال زادہ نے یورپی یونین کے سینئر مذاکرات کار " نریکہ مورا" کے حالیہ دورہ اسلامی جمہوریہ کے مقصد کے بارے میں کہا کہ علی باقری نے آج کی ملاقات میں مورا کے دورے کے مقصد کی وضاحت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے ایلچی امریکی اور ایرانی فریقین کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم نے یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار کو اس بات سے آگاہ کر دیا ہے کہ کیا کرنے کی ضرورت ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ مورا ہمارے خیالات کو درست طریقے سے امریکی فریق تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ مذاکرات کے لیے مذاکرات کو قبول نہیں کرتا اور نہ ہی ان مذاکرات کے عمل کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ بلکہ ہم ویانا مذاکرات کو کسی نتیجے تک پہنچنےکی کوشش کرتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ نے ہمیشہ دیانتداری سے کام کیا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا ہے اور اب یہ امریکی فریق کی باری ہے کہ وہ ایمانداری کا مظاہرہ کرے اور جوہری معاہدے سے یکطرفہ انخلاء کے بعد اسلامی ایران کو پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرے۔

جلال زادہ نے کہا کہ آج کے اجلاس میں کمیشن کے اراکین نے ایران کے سینئر مذاکرات کار سے سوالات کیے اور انہوں نے جوابات بھی فراہم کیے اور کئی مواقع پر کمیشن کے اراکین کے تجزیوں کو قبول کیا اور ہمیں امید ہے کہ وہ ان تجاویز کو بروئے کار لاتے رہیں گے جو یورپی مذاکرات کاروں کے ایران کے دوروں کی صورت میں ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نائب ایرانی وزیر خارجہ کا سیاسی نقطہ نظر یہ ہے کہ مذاکرات جاری ہیں اور مورا کے تہران کے دورے اور خط و کتابت مذاکرات کا تسلسل ہے اور انہوں نے اس مسئلے کو تعطل کا شکار نہیں سمجھا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

لیبلز