رپورٹ کے مطابق، "علی باقری کنی"، جو بدھ کی رات تہران کے ایک مختصر دورے پر تھے، مسائل کے حل اور حتمی معاہدے تک پہنچنے کے مقصد سے بات چیت کے لیے آسٹریا کے دارالحکومت پہنچ گئے۔
انہوں نے دورہ تہران سے پہلے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم فنش لائن کے کتنے ہی قریب پہنچ جائیں کیونکہ اس کو عبور کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔ اس کے لیے چوکسی، مضبوط قدمی، استحکام، زیادہ تخلیقی صلاحیت، اور آخری قدم اٹھانے کے لیے متوازن انداز اپنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کام مکمل کرنے کے لیے، کچھ فیصلے ہیں جو مغربی جماعتوں کو کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ ایران کیخلاف پابندیاں اٹھانے کے لیے مذاکرات، جو 26 دسمبر کو شروع ہوئے تھے، ایک ایسے مرحلے پر پہنچ چکے ہیں جہاں ان کی کامیابی یا ناکامی کا انحصار صرف اور صرف مغرب کے سیاسی فیصلوں پر ہے۔ اگر مغربی فریق ضروری فیصلے کر لیں جس کا انہیں علم ہے تو چند باقی مسائل حل ہو سکتے ہیں اور چند دنوں میں حتمی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@