تہران (ارنا) شنگھائی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل نورلان یرماکبایف نے کہا ہے کہ ایران اپنے بھرپور قدرتی وسائل اور شمال-جنوب بین الاقوامی نقل و حمل کی راہداری پر اسٹریٹجک جغرافیائی محل وقوع کے ساتھ، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور نقل و حمل کا مرکز بننے کے لیے بہترین پوزیشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایرانی ساتھیوں نے اب وسطی ایشیا کے ممالک کو ایسے مواقع فراہم کرنے کے لیے تجاویز پیش کی ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی مکمل رکنیت نے رکن ممالک بشمول چین، روس، ہندوستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ اقتصادی، تجارتی اور سیکورٹی تعاون کو بڑھانے کے نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ یہ رکنیت ایران کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو جیسے علاقائی منصوبوں میں زیادہ فعال طور پر حصہ لینے اور مغربی پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تنظیم کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے میں مددگار ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نورلان یرماک بائیف نے تہران ڈائیلاگ فورم 2025 کے موقع پر IRNA کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس سوال کے جواب میں کہ وہ تجارتی تعلقات بالخصوص گزشتہ دہائی میں شنگھائی تعاون تنظیم کی پوزیشن کو کس طرح دیکھتے ہیں اور کیا یہ تنظیم عالمی سطح پر اقتصادی اہداف طے کرنے میں کامیاب رہی ہے، کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) بتدریج سرمائے اور تجارت کے آزادانہ استعمال کی جانب بڑھے گی۔ انکا کہنا تھا کہ یہ ہمارا موجودہ ہدف ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ رکن ممالک کے درمیان تجارت کو آسان بنانے کے حوالے سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تجارت کو آسان بنانے کے حوالے سے ایک بین الحکومتی معاہدے کی تیاری کے لیے پاکستان کے اقدامات قابل ستایش ہیں۔ اس کے علاوہ رکن ممالک کے درمیان ای کامرس کی سہولت کے لیے اقتصادی ترجیحات اور آن لائن پلیٹ فارمز کے لیے ایک ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی رکنیت کو دیکھتے ہوئے خاص طور پر غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے کے حوالے سے ایران کے پاس کیا صلاحیتیں ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایران دو سال قبل اس تنظیم کا مکمل رکن بنا اور اس سے پہلے ایک مبصر کی حیثیت سے عملی اور مفید اقدامات پیش کر چکا ہے۔ ان اقدامات میں توانائی کے مرکز کی تشکیل، برقی توانائی کی تجارت کے لیے ایک نظام کا ڈیزائن، پروازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ادارے کا قیام، اور توانائی کے شعبے میں ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے پلیٹ فارم کی تشکیل شامل ہے، انہوں نے بتایا کہ مذکورہ تجاویز رکن ممالک کے زیر غور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شمال-جنوب بین الاقوامی نقل و حمل کی راہداری میں اپنے بھرپور قدرتی وسائل اور اسٹریٹجک جغرافیائی محل وقوع کے ساتھ، ایران تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور نقل و حمل کا مرکز بننے کے لیے اچھی پوزیشن میں ہے۔ مثال کے طور پر، ایران وسطی ایشیا کے خشکی سے گھرے ممالک کے لیے بندرگاہوں کا مختصر ترین اور تیز ترین راستہ فراہم کر سکتا ہے۔

نورلان یرماک بائیف نے کہا کہ دوسری جانب، ایران کو شنگھائی تعاون تنظیم میں رکنیت سے فائدہ پہنچے گا، کیونکہ تنظیم کے ایسے ضابطے ہیں جو سرمایہ کاری، تجارت، اقتصادی تعاون اور نقل و حمل میں سہولت فراہم کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، سڑک پر مال بردار نقل و حمل کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے کا ایک معاہدہ ہے، جو راستے، چوکیوں اور نقل و حمل کی سہولت فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ سرمایہ کاری اور تعاون کی سہولت کے لیے SCO کے اندر خصوصی ادارے اور ضابطے بھی موجود ہیں۔