اقوام متحدہ میں اسپین کے مستقل نمائندے نے بدھ کے روز سلامتی کونسل میں مسئلہ فلسطین سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پراوپن فورم میں کہا کہ غزہ پر حملوں کا دوبارہ شروع ہونا اور مغربی کنارے میں فوجی کارروائیوں میں شدت خطرناک انسانی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے جہاں ہیومینیٹیرین ورکر اور انکی تنصیبات بھی فوجی اہداف بن گئے ہیں۔
ہیکٹر گومز ہرنینڈز نے صیہونی حملوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی خلاف ورزی کی مذمت کی۔
اقوام متحدہ میں بیلجیئم کی مستقل نمائندہ سوفی ڈی اسمتھ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس تنازعہ میں امداد کو ہتھیار نہیں بنانا چاہیے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں آئرلینڈ کے مستقل نمائندے نے بھی اپنے بیان میں غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی مکمل پامالی کو اجاگر کیا۔
فرگل میٹن نے کہا کہ ہم غزہ اور مغربی کنارے میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اور بطور ادارہ اقوام متحدہ کی سالمیت کی مکمل بے توقیری کو ظاہر کرتا ہے۔
میٹن نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد اور تجارتی سامان بھیجنے کی مسلسل مخالفت خطے میں بھوک کے بحران کو تیزی سے بڑھا رہی ہے۔