شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے عدلیہ کے سربراہان کے 20ویں سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب میں ایرانی چیف جسٹس نے دہشت گرد گروہوں کو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے گزشتہ 4 دہائیوں میں ایران میں 23,000 سے زائد بے گناہ لوگوں کو شہید اور شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے نظام انصاف کی خلاف ورزی کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ رکن ممالک کو ان مجرموں اور ان کے حامیوں کے خلاف مقدمہ چلانے اور سزا دینے کے لیے تعاون کرنا چاہیے۔
محسنیاژهای نے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان قانونی وعدالتی ہم آہنگی اور تعاون کے فروغ کے لیے درج ذیل 8 آپریشنل حل تجویز کیے ہیں:
مشترکہ میکانزم کی تشکیل کے ذریعے بین الاقوامی جرائم سے نمٹنے کے لیے عدالتی تعاون کو مضبوط بنانا، جیسے کہ رکن ممالک کے درمیان مجرموں کے خلاف قانونی کارروائی کو تیز کرنے کے لیے عدالتی معلومات کے تبادلے کے پلیٹ فارم کا قیام اور منشیات کی اسمگلنگ کے نیٹ ورکس سے نمٹنے کے لیے ایک مشترکہ خصوصی فورس کی تشکیل، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قوانین میں ہم آہنگی پیدا کرنا اور دہشت گردی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے قانونی ڈھانچہ تیار کرنا۔ سائبر اسپیس، ڈیجیٹل شواہد اکٹھے کرنے کے لیے معیارات قرر کرنے کے لیے ایک مشترکہ سائبر کمیٹی تشکیل دے کر سائبر کرائم کے شعبے میں عدالتی سفارت کاری کو فروغ دینا، اور سائبر حملوں سے بچنے کے لیے مشترکہ مشقوں کا انعقاد۔
ایرانی چیف جسٹس نے انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے بعض ممالک کی جانب سے پابندیوں اور یکطرفہ پن کے ہتھکنڈوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے علاوہ، تنظیم کے کچھ رکن ممالک انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے بعض ممالک کی طرف سے یکطرفہ پابندیوں کا شکار ہیں۔ ان پابندیوں کا نفاذ بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور مختلف انسانی حقوق، جیسے زندگی کا حق، تعلیم کا حق، صحت اور تحفظ کا حق، ترقی کا حق، اور خوشحالی کے حق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوڑ نے کہا کہ تنظیم کے رکن ممالک کو پابندیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے نہ صرف اپنے اقتصادی اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا چاہیے بلکہ پابندیوں کے آغاز کرنے والوں اور نافذ کرنے والوں کے خلاف قانونی اور عدالتی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ پابندیوں کے متاثرین کی حمایت کو بھی اپنے ایجنڈے میں شامل کرنا چاہیے۔