تہران (ارنا) صدر ایران نے کہا ہے کہ خطے میں عدم تحفظ اور دہشت گردی کا پھیلاؤ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور اس مذموم رجحان سے نمٹنے کے لیے خطے کے تمام ممالک کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

پیر کی صبح اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے فون کال پر غزہ، لبنان اور شام کی تازہ ترین صورتحال اور ایران و قطر کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

پزشکیان نے شمالی شام میں دہشت گرد گروہوں کی نقل و حرکت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں عدم تحفظ اور دہشت گردی کا پھیلاؤ کسی ملک کے مفاد میں نہیں اور اس مذموم رجحان سے نمٹنے کے لیے خطے کے تمام ممالک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی ممالک کی پائیداری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے ساتھ ایک محفوظ خطہ اور تمام اقوام کے لیے امن و سکون کی زندگی چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ملکی سربراہوں کے لیے ضروری ہے کہ خطے میں غیر ملکیوں کو مداخلت کرنے کی اجازت دینے سے پہلے خطے کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے علاقائی بحرانوں بالخصوص غزہ کے حوالے سے ثالث کے طور پر قطر کی کوششوں اور اہم کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ خطے میں امن قائم کرنے کے حوالے سے آپ کا عزم اور حوصلہ قائم رہےگا اور ہم باہمی تعاون اور ہم آہنگی سے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کو مضبوط کرتے ہوئے خطے میں امن و سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنائیں گے۔

صدر ایران نے عالم اسلام میں عدم تحفظ اور دہشت گردی پھیلانے میں صیہونی حکومت کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ صیہونی حکومت نہیں چاہتی کہ مسلمان قومیں امن و سکون سے رہیں لہذا امت مسلمہ کے درمیان اختلافات سے اجتناب اور اتحاد و اتفاق پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے اس ٹیلی فونک گفتگو میں قطر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ علاقائی مسائل بالخصوص غزہ اور لبنان کے ساتھ ساتھ شام کی علاقائی سالمیت کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور مشاورت کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا اور کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شام میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شام میں امن و استحکام مذاکرات اور سیاسی حل کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا اور ہم شام میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔