ایران کے بعض فوجی مراکز پر صیہونی حکومت کے جارحانہ حملے کے بعد، وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ کو ایک خط ارسال کیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے سربراہ اس جارحیت کی مذمت اور ضروری اقدامات کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کریں۔
عراقچی نے اپنے خط میں صیہونی حکومت کے اس جارحانہ اقدام کو ایران کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیا اور اس کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے آرٹیکل II کے چوتھے پیراگراف سمیت بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی بھی خلاف ورزی قرار دیا جو غیر قانونی طاقت کے استعمال کی ممانعت کرتا ہے۔
اس خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جارحیت کا یہ عمل، جو غزہ میں نسل کشی اور لبنان میں جنگ کو ہوا دینے کے ساتھ کیا گیا، بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے اور خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث ہے۔
وزیر خارجہ کے خط کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ حملے میں استعمال ہونے والے زیادہ تر میزائلوں کو ایران کے دفاعی نظام نے ناکارہ بنا دیا، لیکن اس کے باوجود صیہونی حکومت کی جارحانہ کارروائی کے نتیجے میں کچھ مقامات کو نقصان پہنچا اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس جارحانہ کاروائی میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے 4 جوان شہید ہو گئے۔
عراقچی نے اپنے خط میں اس بات پر بھی تاکید کی کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اس مجرمانہ جارحیت کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔