اٹلی کے وزیر خارجہ آنتونیو تایانی نے ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری کے ساتھ فون کال میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی مسائل پر بات چیت اور تبادلہ خیال کیا۔
اس گفتگو میں ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ نے ایران اور اٹلی کے تعلقات کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے مذاکرات کو جاری رکھنے کی اہمیت کا جائزہ لیا۔
انہوں نے غزہ میں صیہونی حکومت کے 10 ماہ سے جاری جرائم اور علاقے کے دیگر ممالک تک جنگ کے دائرہ کار کو وسعت دینے کا حوالہ دیتے ہوئے صیہونی حکومت کے غزہ میں جرائم اور نسل کشی کو روکنے کے عمل میں رکاوٹ اور خلل ڈالنے کے طرز عمل پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر صیہونی حکومت کا حملہ، بیروت میں ایک رہائشی علاقے پر بزدلانہ حملہ اور اس کے بعد ایران کے ایک سرکاری مہمان کا قتل صیہونیوں کی جنگ کا دائرہ خطے کے دیگر ممالک تک پھیلانے کی کوششیں کی واضح مثالیں ہیں۔ ۔
باقری نے تاکید کی کہ حالیہ جارحانہ اقدامات شام، لبنان اور ایران کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ایران غزہ کے خلاف صیہونی جارحیت کو روکنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور جوابی اقدامات کا موروثی اور جائز حق بھی رکھتا ہے۔
اطالوی وزیر خارجہ تایانی نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں بات چیت جاری رکھنے کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے خطے کے مسائل اور پیش رفت، خاص طور پر غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی کے حوالے سے مصر، قطر اور امریکہ کے نئے اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔
تایانی نے خطے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اٹلی جنگ کو روکنے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے تمام فریقین سے تحمل کا مطالبہ کرتا ہے۔