تہران (ارنا) جنیوا میں ایران کے سفیر نے انسانی حقوق کونسل کے 56ویں اجلاس میں متعدد ممالک کی جانب سے ایک مشترکہ بیان دیا جسمیں فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی کو صیہونیت کی نسل پرستی قرار دیا گیا ہے۔

جنیوا میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے علی بحرینی نے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس (جو کہ نسل پرستی کے خلاف خصوصی نمائندے کی موجودگی میں منعقد ہوا)، میں متعدد اسلامی اور دیگر ممالک کی جانب سے مشترکہ بیان میں صیہونیت کو تسلیم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3379 کو بحال کرنے کو نسل پرستی کی ایک شکل کے طور پر پیش کیا۔

اس مشترکہ بیان میں، اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (یونیسکو) کی 2017 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، اسرائیل کی شناخت فلسطینیوں کے خلاف ایک نژاد پرست حکومت کے طور پر کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ نسلی امتیاز اور نسل پرستی کی ممانعت ایک لازمی بین الاقوامی قانون ہے اور یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اہداف اور اصولوں کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔

اس مشترکہ بیان میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب اسرائیلی اداروں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔

یہ اقدام قرارداد 3379 یا صیہونیت کو نسل پرستی کی ایک شکل کے طور پر شناخت کرنے والی قرارداد کی اہم دفعات کو زندہ کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔