ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ہفتے کی صبح سعودی عرب کا سفر کرنے والے ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے اجلاس کے موقع پرسعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی اجلاس میں رئیسی نے کہا کہ آج غزہ کا مسئلہ غیرت کے محور اور برائی کے محور کے درمیان تصادم ہے اور ہر ایک کو یہ طے کرنا چاہیے کہ وہ کس جانب کھڑا ہے۔ انہوں نے امریکی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 5 ہفتوں کے دوران غزہ کی مظلوم عوام کے خلاف صیہونیوں کے جرائم کا اہم ساتھی امریکہ ہے۔
صدر ایران کہا اب جب کہ امریکہ کے زیر اثر بین الاقوامی ادارے غیر فیصلہ کن، مفلوج اور کردار سے عاری ہو چکے ہیں، تو ہمیں میدان میں اترنا چاہیے۔
غزہ کے مسئلے پر اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس میں، جو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہوا، رئیسی نے حالیہ ہفتوں میں غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کو اخلاقیات کے لیے شرمناک قرار دیا۔
صدر نے کہا کہ آج جو جرائم غزہ میں ہو رہے ہیں اگر وہ انسانیت کے خلاف جرائم نہیں ہیں تو پھر انسانیت کے خلاف جرائم کی مثال کیا ہے؟ امریکہ اپنے بیانات میں اعلان کرتا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ جنگ کا دائرہ وسیع نہ ہو اور اس نے ایران اور بعض ممالک کو پیغام دیا ہے لیکن یہ بیان امریکہ کے اقدامات سے مطابقت نہیں رکھتا۔
رئیسی نے یہ کہتے ہوئے کہ اس اجلاس کی تمام شرکاء بالخصوص امت اسلامیہ اوراسلامی ممالک کے سربراہان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کے بارے میں ایک فیصلہ کن نتیجے پر پہنچیں گے۔ انکا کہنا تھا کہ تقریروں اور اعلانات کا وقت گزر چکا اب میدان عمل کی ضرورت ہے ۔