ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے اپنے دورہ دوحہ کے دوران قطر کے اعلیٰ حکام کے علاوہ فلسطینی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔
وزیر خارجہ نے فلسطین کے شہداء بالخصوص غزہ کے خلاف جاری جنگ کے مظلوم شہداء کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطینی قوم اور مزاحمت اس میدان میں یقینی فاتح ہے اور صیہونی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ خطے کے حالات فیصلہ کن مرحلے میں ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ مقبوضہ علاقوں میں فیصلے مزاحمتی گروہ کرتے ہیں اور اگر صیہونی حکومت کے جنگی جرائم جاری رہے تو تصادم کا دائرہ وسیع ہو جائے گا اور ایسی صورت میں ضروری نہیں کہ سیاسی فیصلوں کا انتظار کا جائے۔ اگر جنگ کا دائرہ وسیع ہوا تو اس کے اثرات اور نتائج سے کوئی بچ نہیں سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت عملی طور پر جنگ میں ایک فریق ہے لہذہ دوسروں کو تحمل سے کام لینے کی نصیحت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں فلسطین کے لیے دنیا کے ممالک کی حمایت کے ساتھ خطے کے مختلف ممالک میں اسرائیل مخالف مظاہروں اور اقوام کے اجتماعات کی مثالیں شاندار ہیں۔ فلسطینیوں کی حمایت، جبکہ یورپ، امریکہ، صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کے خلاف عالمی سطح پر نفرت کا عالمی دائرہ کار وسیع ہوا ہے۔
ہنیہ نے کہا کہ ہم علاقائی اور بین القوامی فورمز میں فلسطینی قوم کی حمایت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی عوام، صدر مملکت اور وزیر خارجہ کی گرانقدر کوششوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
حماس کے سربراہ نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت اپنی طاقت اور اقتدار کے عروج پر ہے، اسی لیے قابض حکومت مزاحمتی قوتوں سے الجھنے کے بجائے فلسطینی شہریوں پر حملے کررہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جنونی صیہونی فوج کی جانب سے غزہ میں شہریوں کے خلاف استعمال ہونے والے دھماکہ خیز مواد کی مقدار ہیروشیما میں امریکی ایٹم بم کے حجم سے بھی زیادہ ہے اور یہ حملے امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی مکمل حمایت سے کیے جا رہے ہیں۔
ہنیہ نے کہا کہ علاقے میں اپنے بحری جہاز اور فوجی بھیجنے اور دوسروں کو خبردار کرنے کے امریکہ کے اقدام کا مقصد غزہ کے خلاف اپنے وحشیانہ جرائم کے تسلسل میں صیہونیوں کی پوری مدد کرنا ہے ۔
انہوں نےقرآن مجید کی آیات کی تلاوت کے بعد کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سخت ترین اور مشکل حالات میں اللہ تعالیٰ مومنین پر اپنا صبر، تسلی اور نصرت نازل کرے گا اور موجودہ جنگ میں ہماری فتح یقینی ہے ۔