تہران۔ ارنا- چین میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کو اس کے ممبران کے لیے جیت کے حالات اور رکن ممالک اور خطے کو درپیش مسائل کے بہتر حل کے مقصد سے تشکیل دیا گیا ہے اور امن اور عالمی نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "محمد کشاورزادہ" نے چینی عوام کے اخبار سے ایک انٹرویو میں ایران اور چین کے درمیان تعلقات سے متعلق کہا کہ چین ایران کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے رہنما ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل سمرقند میں دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات ہوئی تھی۔

انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ ایران سے چین کو پھلوں کی برآمد میں اضافہ ہونے والا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کے نفاذ سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں اضافہ ہوگا۔

کشاورزادہ نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت کی اہمیت سے متعلق کہا کہ ایران 2006 سے شنگھائی سربراہی اجلاس کا مبصر رکن ہے، شنگھائی تعاون تنظیم وسطی ایشیا، مشرقی ایشیا اور دیگر خطوں کے ممالک پر مشتمل ہے اور ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم ایران کے لیے ان ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دینے کے لیے ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اس تنظیم میں سیاسی، اقتصادی، سیکورٹی اور ثقافتی مسائل کے لیے بھی امکانات موجود ہیں جو ایران اور مذکورہ ممالک کے درمیان تعلقات میں پیشرفت کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم بھی واحد تنظیم ہے جس میں مغربی ممالک موجود نہیں ہیں۔ ہم مستقبل میں ایسی تنظیم کے فوائد دیکھیں گے۔

کشاورزادہ نے اس سوال کے جواب میں کہ بعض مغربی ممالک شنگھائی تعاون تنظیم کا نیٹو سے موازنہ کرتے ہیں،  کہا کہ اس طرح کا موازنہ غلط ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم شمولیت پر مبنی ہے اور یہ نیٹو کی طرح کوئی فوجی اور جنگی اتحاد نہیں ہے جس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک دو قطبی نظام بنایا تھا۔ شنگھائی تعاون تنظیم سرد جنگ کے دوران قائم نہیں ہوئی تھی۔ یہ تنظیم جیت کے حالات کے حصول اور ایشیائی ممالک کو درپیش مسائل کو بہتر طریقے سے حل کرنے کے مقصد سے تعاون کی تجویز اور حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ تنظیم عالمی امن فراہم کرنے والی تنظیم ہے اور عالمی نظام کو بہتر کرنا چاہتی ہے۔ نیٹو بالادستی کا خواہاں ہے لیکن شنگھائی تعاون تنظیم ایسا نہیں چاہتی اور میرا ماننا ہے کہ یہی شنگھائی تعاون تنظیم کی کامیابی کی وجہ ہے، جبکہ نیٹو خود یورپ میں ایک تنازعہ ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ اس کی موجودہ مثال ہے۔ نیٹو کی پالیسیاں اور کارکردگی عالمی امن کو نقصان پہنچاتی ہے۔

 ایرانی سفیر نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اہمیت کے بارے میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران خود بھی دہشت گردی کے متاثرین میں سے ایک ہے اور میرا یقین ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون سے ایران کو دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے چین میں انسانی حقوق پر مغربی تنقید کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں  کہا کہ یہ واشنگٹن حکومت سمیت مغربی ممالک کی مداخلت اور بہانہ بنا کر چینی حکومت پر دباؤ ڈالنے اور ملک کی تیز رفتار ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu