تہران۔ ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے یوکرائنی ہم منصب سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، گفتگو کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک روس اور یوکرین کی جنگ میں سیز فائر کے قیام میں تعاون کرنے پر تیار ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، "حسین امیرعبداللہیان" نے "دیمیتری کولبا" سے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران، باہمی دلچسبی امور سمیت یوکرین کے بحران کی تازہ ترین تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے یوکرین جنگ میں ایرانی ڈرونز کے استعمال کے دعوے کا سختی سے مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کا شکار تھا اسی لیے وہ یوکرین، یمن و غیرہ میں جنگ کا مخالف ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں اور ماضی میں دفاعی تعاون رہا ہے۔لیکن یوکرین میں جنگ کے حوالے سے ہماری پالیسی ممالک کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنے، فریقین کو ہتھیار نہ بھیجنے، جنگ بند کرنے اور لوگوں کی ملک بدری کو ختم کرنا ہے۔

امیرعبداللہیان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی مکمل طور پر واضح اور ایک ہی معیار اور جنگ کی مخالفت پر مبنی ہے۔ اور ہم دونوں ممالک کے درمیان عسکری ماہرین کی موجودگی کے ساتھ اور بغیر کسی ثالث کی ضرورت کے تکنیکی اجلاسوں کا انعقاد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے بعض مغربی حکام کے بیانات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جنگ بندی کے قیام میں مدد کے لیے تہران کی بارہا کوششوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہم جنگ بندی کے قیام میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ یوکرین کو محتاط رہنا ہوگا کہ وہ کچھ انتہائی یورپی سیاست دانوں سے متاثر نہ ہو۔

دراین اثنا دیمیتری کولیا نے انہوں نے یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیار نہ بھیجنے پر اسلامی جمہوریہ ایران کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے فوجی تکنیکی وفود کے درمیان مذاکرات اہم ہیں۔

انہوں نے خارجہ تعلقات میں یوکرین کی آزادی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم دوسروں کے زیر اثر کام نہیں کرتے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ نے اپنے ملک پر جنگ کے اثرات کی وضاحت کرتے ہوئے، کہا کہ بین الاقوامی کنونشنز کے مطابق، ہم سفارت خانوں کی سیکورٹی اور سرگرمیوں پر پوری توجہ دے رہے ہیں۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز