تہران۔ ارنا- ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی قطر کی ٹی وی چینل الجزیرہ سے ایک انٹرویو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ حتمی معادہ طے ہونے کا آخری فیصلہ امریکہ کے عہدے پر ہے اور ہم ہم ایران اور اس کے عوام کے حقوق کا مضبوطی سے دفاع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ارنا نے الجزیرہ ٹی وی چنیل سے رپورٹ دی ہے کہ ایرانی صدر نے اس انٹرویو میں مزید کہا کہ جوہری مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے ایران پر سے پابندیاں اٹھانے کے ساتھ ساتھ ضمانتوں کے حصول کے علاوہ تحفظات کے مسائل کو بھی حل کیا جانا ہوگا۔

ایران کے صدر نے کہا کہ اس سے پہلے کہ مغرب ہم سے جوہری سرگرمیاں بند کرنے کا کہے، انہیں اس بات کو صہیونی ریاست سے مطالہ کرنا ہوگا جس کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں۔

رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ایران اور اس کے عوام کے حقوق کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں انہوں نے امریکہ سے براہ راست ملاقات کے امکان کے بارے میں کہا کہ  جوہری معاہدے پر امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، امریکہ کو ایران کے ساتھ اعتماد سازی کے اقدامات کرنے ہوں گے۔

ایرانی صدر نے امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کردہ نئی پابندیوں کے بارے میں مزید کہا کہ اگر واشنگٹن معاہدہ چاہتا ہے تو کیوں وہ جوہری مذاکرات کے دوران نئی پابندیاں عائد کرتا ہے؟

انہوں نے تہران اور ریاض کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور ہم نے مذاکرات کے پانچ دور منعقد کیے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

ایران کے صدر نے خطے میں بیرونی طاقتوں کی موجودگی کے بارے میں بھی کہا کہ اگر بیرونی قوتیں مداخلت نہ کریں تو خطے کے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

رئیسی نے عراق میں تبدیلوں کے بارے میں مزید کہا کہ ہمیں عراق میں ایک مضبوط حکومت دیکھ کر خوشی ہوگی اور عراقیوں کواپنی سرزمین میں مزید امریکیوں کی موجودگی کی اجازت نہیں دینی ہوگی۔

ایران کے صدر نے کہا کہ یورپی ممالک نے عراق کے بحران کے بارے میں ہم سے رابطہ کیا اور ہم نے ان سے کہا کہ یہ معاملہ عراقیوں سے متعلق ہے۔

آیت اللہ رئیسی نے یمن کے مسئلے کا بھی ذکر کیا اور مزید کہا کہ پائیدار جنگ بندی اور مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے یمن کی ناکہ بندی کو ہٹانا ضروری ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز