ارنا کے مطابق پاکستانی وزرات عظمی کے آفس نے ایرانی ازبکستان کے شہر سمر قند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے 22 ویں اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں، ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان توانائی کے شعبے سمیت دوطرفہ تجارتی تعاون کو وسعت دینے کے اقدامات پر مذاکرات کے لیے ایک وفد ایران بھیجے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم نے ایک بار پھر ایرانی صدر کو دورہ اسلام آباد کی دعوت دی اور ایرانی صدر نے بھی شبہاز شریف کے دورہ ایران کی دعوت کی تجدید کی۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے اقتصادی اور توانائی کے تعاون کو مضبوط بنانے، بارٹر سسٹم میکنزم کو فعال کرنے، سرحدی منڈیوں کو کھولنے اور پاکستانی زائرین کے ایران کے سفر کو آسان بنانے کے لیے قریبی دو طرفہ رابطوں کی ضرورت پر زور دیا۔
نیز ایران اور پاکستان کے سربراہان نے معیشت، تجارت، مواصلات، توانائی، ثقافت اور عوامی تعلقات کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی خواہش پر بھی زور دیا۔
اس کے علاوہ شہباز شریف اور صدر رئیسی نے اسلام آباد میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے حالیہ اجلاس کے نتائج کا مثبت جائزہ لیا اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے رئیسی اور ایران کے عوام کا اس ملک میں آنے والے عظیم سیلاب کے دوران پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہمدری پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والے سیلاب کے تباہ کن اثرات پر زور دیا اور واضح کیا کہ پاکستان سب سے کم کاربن اخراج کے ساتھ کسی چیز کی قیمت برداشت کر رہا ہے جس کے لیے وہ ذمہ دار نہیں ہے۔
شہباز شریف نے پاکستان جیسے موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے میں مدد کے لیے ٹھوس بین الاقوامی کارروائی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu