ارنا نے قدس پریس نیوز ایجنسی کے مطابق رپورٹ دی ہے کہ حماس تحریک اپنے بیان میں ایک بار پھر ان تمام معاہدوں کی مکمل مخالف کا اعلان کرتی ہے جن میں فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
اس تحریک نے مزید کہا کہ کسی بھی تنظیم اور ملک کیجانب سے کوئی بھی معاہدے جس میں فلسطینی عوام کے حقوق کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے، بالکل مسترد ہے۔
حماس تحریک نے اس بیان میں کہا ہے کہ ہم اوسلو سمجھوتہ معاہدے پر دستخط کی سالگرہ کے موقع پر اپنے قومی حقوق کے حصول کیلئے تمام فلسطینی گروہوں کو اتحاد اور ہمہ جہتی مزاحمت کی دعوت دیتے ہیں۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اوسلو سمجھوتہ معاہدے پر دستخط کی 29 ویں سالگرہ کے موقع پر اندروں اور بیرون ملک میں تمام فلسطینی گروہوں اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام کو اس معاہدے کے ان کے زندگی کے تمام حصوں پر منفی اور تباہ کن اثرات کا سامنا ہے۔ یہ معاہدہ؛ فلسطینی قوم اور اس کے ارمان کیلئے اپنی زمینوں، اس کے جائز حقوق اور اس کے طے شدہ اصولوں کے نقصان کے سوا کچھ نہیں لایا اور اس پر دستخط کرنے والوں نے پے در پے ناکامیوں کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔ اور اب ان کی پالیسی کا دارومدار القدس کی قابض حکومت پر ہے اور وہ خود کو صہیونی دشمن کے ساتھ مفاہمت اور سلامتی کے عمل کے لیے پرعزم سمجھتے ہیں۔
حماس تحریک نے اس بیان میں مزید کہا کہ ناجائز صہیونی ریاست نے اوسلو سمجھوتہ معاہدے کو فلسطینی سرزمینوں پر قبضے، بیت المقدس ور مسجد الاقصی کی آبادی کو یہودی بنانے کے منصوبے کے استحکام، فلسطینی قوم کے مصائب اور محرومیوں میں اضافے، مزاحمت اور انتفاضہ کے آثار کو بجھانے اور پورے مغربی کنارے میں مزاحمتی قوتوں اور کارکنوں کے تعاقب کے ان جیسے اقدامات پر پردہ ڈالنے کیلئے استعمال کرتی ہے۔
واضح رہے کہ حماس تحریک نے فلسطین خودمختار تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی دشمن کے ساتھ سلامتی ہم آہنگی کے عمل کو ختم کرنے سمیت اوسلو معاہدے کو منسوخ کرکے صیہونی ریاست کا تسلیم کرنے کا خاتمہ دیں۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu