نیویارک، ارنا-  بائیدن انتظیامہ کی محکمہ خزانہ، ایک ایسا وقت جب ویانا مذاکرات واشنگٹن کے فیصلہ کرنے کے انتظار میں ہے اور وائٹ ہاوس نے ایران سے متعلق سفارتکاری رویہ اپنانے کا دعوی کیا ہے، نے ایک شخص اور 4 کمپنیوں پر ایران سے تعلق اور ڈرون صنعت کی ترقی کے خوف سے پابندی عائد کی۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق ایک بیان میں کہا ہے کہ اس محکمہ کے دفتر برائے غیر ملکی اثاثہ جات کے کنٹرول نے ایک کمپنی جو یوکرین جنگ میں روس کے استعمال کے لیے ڈرون بھیجنے میں مبینہ طور پر ملوث ہے، کیخلاف پابندی عائد کر دی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ کے نائب سربراہ "برایان نلسون" نے کہا ہے کہ واشنگٹن، روس اور ایران کے خلاف اپنی پابندیوں کو سختی سے نافذ کرنے اور یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کی حمایت کرنے والوں کا جوابندہ ہونے کے لیے پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایرانی ڈرون کی تیاری کے منصوبوں میں حصہ لینے والے مینوفیکچررز اور حمایت کرنے والوں کو نشانہ بنانے سے دریغ نہیں کریں گے۔

اس امریکی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ اس نے سفیران ایئرپورٹ سروسز کو روس اور ایران کے درمیان فوجی پروازوں بشمول ڈرونز، اہلکاروں اور آلات کی روس کو منتقلی کی پروازوں میں تعاون کرنے کے الزام میں اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ پارس پاور کمپنی، جس کا امام حسین یونیورسٹی (ع) سے گہرا تعلق ہے، کو آئی آر جی سی نیوی کے لیے ڈرون کی تیاری میں مبینہ طور پر حصہ لینے کے الزام میں اپنی پابندیوں کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

اس امریکی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ آئی آر جی سی نے ماضی میں اس کمپنی کو امریکی اور اسرائیلی ڈرون فراہم کیے تھے جو ریورس انجینئرنگ کے ساتھ ملکی ڈرون کی تیاری میں استعمال کیے جاتے تھے۔

امریکی محکمہ خزانہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ داما کمپنی، شاہد-171 ڈرون کی تیاری اور توسیع اور آئی آر جی سی کے زیر استعمال ڈرون کے لیے جیٹ انجن کے آلات کی تیاری اور فراہمی میں ملوث تھی۔

ایک اور ایرانی کمپنی، جو نئی امریکی پابندیوں میں شامل ہے، بہارستان کیش ہے، جو واشنگٹن کے مطابق، شاہد ڈرون کی تیاری سمیت مختلف دفاعی منصوبوں کی نگرانی کرتی تھی۔

امریکی محکمہ خزانہ کے دعوے کے مطابق بہارستان کیش کمپنی کے سی ای او "رحمت الہ حیدری" نے پرزوں کی فراہمی کے لیے اس کمپنی کی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز