تہران، ارنا- ایرانی صدر نے کہا کہ  ہم روس سے اسٹریٹجک تعلقات کے فریم میں رابطے میں رہیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی لین دین اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کی اعلی ترین سطح پر ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان بے پناہ صلاحیتوں کے پیش نظر تعاو کی اس طح کو مزید بڑھانے کی گنجائش ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، سید "ابراہیم رئیسی نے" بدھ کی رات کو اپنے دورے ترکمانستان کے منصبوں کے سلسلے میں اپنے روسی ہم منصب "ولادیمیر پیوٹین سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اس موقع پر صدر رئیسی نے کہا کہ ان کے حالیہ دورے روس کے بعد، دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کے نفاذ کا تعاقب کرنے کے سلسلے میں ایران اور روس کے عہدیداروں نے کئی بار ایک دوسرے ممالک کا دورہ کیا اور ان معاہدوں کے نفاذ کا عمل مزید تیزی سے آگے جار رہا ہے۔

انہوں نے دونوں ممالک کیجانب سے شمال- جنوب راہداری کی تقویت پر حمایت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان توانائی کے شعبوں بشمول توانائی کی منتقلی کیلئے تعاون کی بہت بڑی صلاحتیں ہیں۔

صدر رئیسی نے دونوں ملکوں کے درمیان بینکنک اور مالیاتی تعلقات کی تقویت کیلئے مناسب میکنزم کے نفاذ کی ضرورت پر زور ددیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مالیاتی تبادلہ ایک آزاد فریم ورک کے اندر ہونا ہوگا جس میں مغربی مالیاتی تبادلے کے نظام کو وسعت دی جائے تاکہ کوئی ملک اس پر اثر و رسوخ یا دباؤ نہ ڈال سکے۔

دراین اثنا روسی صدر نے کیسپین کے ساحلی ممالک کے چھٹے سربراہی اجلاس کے موقع پر ایرانی صدر سے پھر سے ملقات ملنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ مہینوں میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات اور تجارتی لین دین کے حجم میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔

پیوٹین نے ایرانی صدر کیجانب سے توانائی کے شعبوں بشمول توانائی کے تبادلے اور منتقلی میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی تجویز کا خیر مقدم کیا۔

روسی صدر نے اپنے ایرانی ہم منصب سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے سلام کو قائد اسلامی انقلاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای تک پہنچادیں۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر بدھ کے روز اپنے ترکمان ہم منصب "سردار محمد بردی اف" کی باضابطہ دعوت پر ایک اعلی سطحی وفد کی قیادت میں اشک آباد ائیر پورٹ پہنچ گئے جہاں ترکمانستان کے وزرا کے کابینہ کے سربراہ "رشید مردوف" نے ان کا استقبال کیا۔

ایرانی صدر نے اس دورے کے موقع پر بحیرہ کیسپین کے ساحلی ممالک کے چھٹے سربراہی اجلاس میں حصہ لینے کے علاوہ اپنے ترکمان ہم منصب "سردار محمد بردی اف"، آذری صدر "الہام علی اف" اور روسی ہم منصب "ولادیمیر پیوٹین" سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

واضح رہے کہ بحیرہ کیسپین کے ساحلی ممالک کے چھٹے سربراہی اجلاس جو اس بحیرہ کے قانونی نظام کا جائزہ لینے اور اقتصادی اور ٹرانزٹ کے شعبوں مین تعلقات کے فروغ کے مقصد سے منقاد ہوا تھا کل رات کو اختتام پذیر ہوا۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu

لیبلز