ارنا رپورٹ کے مطابق، سید "ابراہیم رئیسی" نے مزید کہا کہ آپ نے بین الاقوامی برادری میں اپنے سیاسی اثر و رسوخ سے کئی قراردادیں پاس کیں؛ لیکن کیا وہ کارآمد ثابت ہوئیں؟ فلسطین کے معاملے میں کیمپ ڈیویڈ قرارداد پر، شرم الشیخ اور اوسلو چند خود ساختہ عربوں کے لالچ میں ایک میز پر بیٹھ گئے، لیکن کیا وہ کچھ کرسکیں؟ جبکہ حکمت عملی فلسطینی مجاہدین کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے مغربی ممالک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا خیال تھا کہ ہمارے خلاف پابندیاں عائد کرنے سے ہم روک جائیں گے لیکن یہ خام خیالی تھا کیونکہ نہ ہم اور نہ ہی ہمارا ملک روک نہیں جاتے ہی بلکہ ہم مختلف صنعتی، زارعتی اور سیاحتی شعبوں میں پیش رفت کرتے ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنے ملک کی اقتصادی صورتحال اور معیشت کو غیر ملکیوں پر منحصر نہیں کرتے ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ دشمن نہیں چاہتا کہ ہم خطے میں جیتیں اور وہ پابندیاں اور دھمکیاں دے کر ہمیں روکنا چاہتے ہیں لیکن ہم نے ہر بار ملک کی آزادی اور خود کفالت میں بڑا قدم اٹھایا اور چوٹی پر پہنچ گئے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اس بار، انہوں نے یونانیوں کو اس علاقے میں ہمارے جہاز کو چرانے کی کوشش کی اور غنڈہ گردی کی، لیکن "اب وہ دور ختم ہو چکا ہے" اور اگر انہوں نے ماضی میں ہمارے ایک جہاز کو روکا تو ہم نے ان کے دو جہازوں کو پکڑ لیا اور آج یونانیوں نے ایرانی تیل پر امریکی قبضے کو کالعدم قرار دے دیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ کتنی بار آپ کو ایرانی قوم کا تجربہ کرنے اور سچائی کو نہ سننے کی ضرورت ہے؟
انہوں نے کہا کہ برآمدات میں، ہم پابندی سے پہلے کی پوزیشن پر پہنچ گئے اور ملک کا تجارتی توازن اس شعبے میں کامیابی کو ظاہر کرتا ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی پانچ فیصد تک پہنچ گئی، اور تمام اشارے ملکی معیشت کے روشن مستقبل کی نشاندہی کرتے ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ارادوں کی جنگ میں ملک کا مستقبل روشن اور تابناک ہے اور ہم ارادے اور عزم کے ساتھ اس راستے کو آگے بڑھائیں گے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@