یہ بات حسین امیر عبداللہیان نےآج بروز اتوار ایرانی وزارت خارجہ میں منعقدہ ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نالج بیسڈ کمپنیوں کی صلاحیت کو مضبوط بنانے اور ان کی مصنوعات کی برآمدات اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد کے لیے تیار ہیں۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہم یقیناً باوقار اور پائیدار کے طریقے کے ساتھ پابندیاں ہٹانا چاہتے ہیں اور مسٹر رئیسی بھی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں اپنی توجہ کو ویانا کے مذاکرات پر مرکوز نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم تین یورپی ممالک کے ساتھ تکنیکی گفتگو میں نتیجے پر پہنچےہیں۔
امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہم نے جنگ اور یکطرفہ پابندیوں کے نفاذ کے خلاف اپنی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ ہم یوکرین کے حل کو سیاسی سمجھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ماسکو کے دورے کے دوران ہم نے روسی فریق کے ساتھ اس بات پر اتفاق کیا کہ ویانا مذاکرات میں ہماری سرخ لکیروں کی مکمل پابندی کی صورت میں روس بھی ایٹمی سمجھوتے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فریق نے پچھلے دو یا تین ہفتوں میں ضرورت سے زیادہ مطالبات کیے ہیں ہے جو متن کے کچھ پیراگراف سے متصادم ہے اور پابندیاں اٹھانے سے متعلق مذاکرات سے باہر نئی شرائط تجویز کرنے اور مسلط کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم نے امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے کوئی فائدہ نہیں ملا ہے اور کئی بار امریکی فریق نے مذاکرات پر اصرار کیا اور ہم نے کہا کہ امریکہ کو عملی اقدامات کے ذریعے اپنی نیک نیتی کا ثبوت دینا چاہیے
انہوں نے بتایا کہ ہم نے واضح طور پر امریکی فریق سے کہا کہ مذاکرات کے راستے میں روڑے نہیں اٹکائے.
انہوں نے کہا کہ سفارت کاری کا راستہ ابھی بھی کھلا ہے۔ تین یورپی ممالک، چین اور روس امریکی ضرورت سے زیاد مطالبات پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بدستور ایک باوقار، اچھے اور دیرپا معاہدے تک پہنچنے کے لیے سفارت کاری کا راستہ جاری رکھیں گے۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@