پاکستان کے سابق نائب وزیر خارجہ نے امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں ایران کی پالیسی پر مبنی نقطہ نظر اور دونوں ممالک کے نمائندوں کے عمان آنے کو تمام تنازعات کو محاذ آرائی یا غیر سفارتی آپشنز کے استعمال کے بجائے سفارت کاری کی اہمیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور امریکہ کے مابین صورتحال کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ انہوں نے کہا اگرچہ پہلا راونڈ بھی امید افزا ہے لیکن ہمیں مذاکرات کے دوسرے سیشن کا انتظار کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچانے میں اسرائیل کے کردار اور ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے خدشات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔